اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نےماحولیاتی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد کو کل طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پوری قوم دکانداربن گئی، اسلام آباد میں سٹیل مل لگانا سمجھ سے باہر ہے، وفاقی دار الحکومت میں لاقانونیت اور بیڈ گورننس ہے، عدالت ایک حکم پاس کرے تو سی ڈی اے بند اور ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں صنعتی زون بنانے کی اجازت کس نے دی ؟ سنا ہے اسلام آباد اور کینبرا ہل ایک ساتھ ڈیزائن ہوئے، کینبرا ہل اصل ڈیزائن کیساتھ موجود ہے، یہاں ایک طرف خیبرپختونخوا ملا رہے ہیں، دوسری جانب لاہور جا رہے ہیں،ایسا نہیں کرنے دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کو بدلنے کی اجازت دی تو ایک ہفتے میں مارگلہ کی پہاڑیاں غائب ہو جائیں گی، بلیو ایریا میں ہر جگہ کچرا نظر آتا ہے، میئر یہاں کم لندن میں زیادہ ہوتے ہیں، گزشتہ روز ٹی وی پرگرام میں میئر کے پورے ہفتے کا شیڈول بتایا گیا تھا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لگتا ہے میٹرو پولیٹن کارپوریشن اور سی ڈی اے میں گھوسٹ ملازمین بھرتی کیے گئے، سی ڈی اے کا چپڑاسی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرا دیتا ہے، سی ڈی اے سپریم کورٹ کے احکامات نہیں مانتا، آئین کے تحت نہیں چلنا تو قوم کو سی ڈی اے کی ضرورت نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری چاہے اسلام آباد میں بنا لیں، لیکن سٹیل فیکٹریاں گوجرانوالہ یا پشاور لے جائیں۔ عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے، میئر اسلام آباد اور ڈی جی ماحولیاتی ایجنسی سے سلام آباد کو آلودگی سے پاک کرنے کا روڈ میپ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔