اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تخت مختلف اقتصادی زونز کی منظوری دیدی۔
وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جو کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے حوالے سے اپروول بورڈ کا پانچواں اجلاس تھا۔
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی ندیم افضل چن، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی، صوبائی وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا، صوبائی وزیر صنعت پنجاب میاں اسلم اورمتعلقہ وفاقی و صوبائی محکموں کے سینئر افسران شریک تھے۔
اجلاس میں بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں مختلف خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت بلوچستان میں بوستان خصوصی اقتصادی زون اور حب اقتصادی زون، خیبر پختونخوا کے رشکئی خصوصی اقتصادی زون، سندھ میں نوشہرو فیروز اور بھولاری خصوصی اقتصادی زونز، پنجاب میں بھلوال، بہاولپور، رحیم یار خان، وہاڑی اور علامہ اقبال خصوصی اقتصادی زونز کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے تمام معاملات صوبائی حکومتوں کی سطح پر حل کئے جائیں گے۔ خصوصی اقتصادی زونز میں قائم ہونے والی صنعتوں کو توانائی کی پیداوار کے حوالے سے کیپٹیو پاور اور بجلی کی ترسیل کے حوالے سے ویلنگ کی سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ نے اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 13 خصوصی اقتصادی زونز نوٹیفائی کئے جا چکے ہیں، پبلک سیکٹر میں مزید 12 جبکہ پرائیویٹ سیکٹر میں چھ نئے زونز کے قیام پر کام جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2012ء میں خصوصی اقتصادی زونز کے قانون کے بعد 2018ء تک محض سات زونز کا قیام عمل میں آیا۔ موجودہ حکومت کے دورِ حکومت میں گزشتہ ایک سال میں چھ نئے زونز کو نوٹیفائی کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا مقصد سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنا اور ان کو مراعات دینا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کیپٹیو پاور اور ویلنگ کے حوالے سے نظام کو سہل اور آسان بنایا جائے اور اس عمل کے لئے منظوریوں کی مدت کا تعین کیا جائے۔
عمران خان نے خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام اور ان کی سہولت کاری کیلئے متعلقہ قوانین اور قواعد وضوابط کو آسان بنانے کے لئے وزیرِ منصوبہ بندی، وزیرِ توانائی، مشیر تجارت، و دیگر متعلقین پر مشتمل ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت کی۔ ورکنگ گروپ خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے اپنی سفارشات وزیرِ اعظم کو پیش کرے گا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے اکنامک گروتھ سٹرٹیجی مرتب کرنے کا کام جاری ہے جس میں صنعتی شعبے کی ترقی بھی شامل ہے۔ وزیرِ اعظم نے گلگت بلتستان میں سیاحت کے مواقع کو بروئے کار لانے اور سیاحت کے حوالے سے خصوصی زونز کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔
اس سے قبل ملک بھر میں ترقیاتی کاموں پر کام کی رفتار تیز کر دی گئی ہے، 200 سے زائد ترقیاتی منصوبوں کے لئے 700 ارب سے زائد پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرم (پی ایس ڈی پی) فنڈ خرچ کیا گیا۔
پلاننگ کمیشن کی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پر مشتمل رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے ملک بھر میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز جاری کئے۔
جولائی 2019ء سے فروری 2020ء تک کے ترقیاتی بجٹ کا تناسب گزشتہ 6 سال میں سب سے زیادہ رہا۔ گزشتہ 7 ماہ میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ فنڈز کا استعمال 39 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
پچھلے 6 سال کے دورانیے میں بجٹ کے استعمال کا سب سے زیادہ تناسب ہے۔ 2014-15ء میں ترقیاتی فنڈز کے استعمال کا تناسب صرف 32 فیصد تک تھا۔
کراچی کوسٹل پاور پراجیکٹ اور دیامیر بھاشا ڈیم ٹاپ 10 پراجیکٹس میں شامل ہیں۔ داسو اور نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹس سمیت تربیلا فورتھ ایکسٹینشن پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ 309 ارب روپے کی لاگت سے بننے والے مہمند ڈیم پر بھی کام شروع ہے۔
ہاؤسنگ منصوبے سمیت درختوں کی سونامی مہم پر بھی اربوں روپے خرچ کئے گئے۔ کراچی سے پشاور اور لاہور سے ملتان موٹروے کا منصوبہ بھی ٹاپ 10 میں شامل ہے جبکہ کراچی سے لاہور اور سکھر سے حیدر آباد موٹروے منصوبے کے لئے بھی رقم خرچ کی گئی۔
قراقرم ہائی وے فیز 2 منصوبے پر 24.2 ارب روپے خرچ ہوئے۔ ملک بھر میں آبپاشی کا نظام بہتر بنانے سمیت زرعی منصوبوں پر بھی خطیر رقم خرچ کی گئی۔
فصلوں کی پیداوار اور لائیو سٹاک کی بہتری سمیت ماہی گیروں کی ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے نہری نظام کی بہتری کے لئے فیز 2 پر بھی 5.5 ارب خرچ کئے گئے۔ گزشتہ 6 ماہ میں پشاور تا کراچی موٹروے پر 17.7 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں۔