لاہور: (دنیا نیوز) معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت نیب کومضبوط بناناچاہتی ہے۔ کمزورپراسیکوشن کوبہتربنانے میں کچھ وقت لگے گا۔ حکومت کسی بھی شخص کونیب میں بلانے، چھڑانے کے لیے ذریعہ نہیں بنے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ یہ واحد حکومت ہے جس کے وزرا کوبھی نیب نے طلب کیا۔ کیا اگرکسی کے خلاف کوئی شکایات آتی ہے تونیب اس کو بلاتا ہے، حکومت نیب کوطاقت وربنانا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عزیزمیمن قتل کیس پر بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول صاحب اتنے دن لاہورمیں مورچہ زن رہے ان سے جواب پوچھا جائے، کہ تفتیش کہاں تک پہنچی، سندھ میں جواندھیرنگری چوپٹ راج کے خلاف بولے گا ان کے لیے پیغام ہے، صحافیوں کوپوچھنا چاہیے تھا کہ عزیزمیمن کے گھروالوں کوکب انصاف دلوائیں گے، موت کوطبعی موت قراردینا لمحہ فکریہ ہے، وزیراعظم نے آئی جی سندھ سے رپورٹ مانگی تھی، اسی لیبارٹری نے طبعی موت قراردیا جہاں پرشراب کی بوتلوں میں شہد قراردیا گیا تھا۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعدنان آج کل پلیٹ لیٹس کی تعداد نہیں بتارہے، درد کی دوا لینے والوں کی ابھی تک درد کی تشخیص نہیں ہوئی، درد اقتدارکا درد ہے، حکومت نے اپنی قانونی ذمہ داری پوری کی، مسلم لیگ ن چھپ چھپ کر کہاں کہاں جاتی ہے ان کا حق ہے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات نشریات کا کہنا ہے کہ ویلی اپوزیشن کس سے ملتی ہے،ہماری توجہ نہیں، اپوزیشن کوکوئی توکام کرنے دیں، اگرکوئی اپنا قد اونچا کرنے کے لیے ادھر ادھر بھاگ رہا ہے توہمیں اعتراض نہیں، یہ عوام کی عدالت سے مسترد ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم شاہدخاقان، سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کو اپنا اپنا درد ہے، مرہم ڈھونڈ رہے ہیں، دونوں نیب کے سوالوں کے جوابات سے بچنا چاہتے ہیں، بکرے کی ماں کب تک خیرمنائے گی، بے گناہی کے ثبوت شاہدخاقان،احسن اقبال نے عدالتوں میں دینے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول صاحب نے مورچہ زنی کی ہوئی ہے، انکی توپوں کا رخ حکومت کی طرف ہے، ہمیں خوشی ہوتی جب ظل سبحانی کی حکومت تھی اس وقت جاتی امرا میں تتر،بیٹرکھارہے تھے، اگراس وقت بلاول پنجاب میں توجہ دیتے توآج پنجاب میں لاوارث نظرنہ آتے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کونسے وزیرایسا بیان دیتے ہیں پھرسنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے اورکونسے وزرا کوہسارمیں بیٹھے رہتے ہیں؟ جواب دیتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ گپ شپ سیشن میں بہت ساری باتیں ہوتی ہے، ساری میڈیا کے لیے نہیں ہوتی، پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے جہادیوں کی ملاقات ہوئی، کل وزیراعظم نے سوشل میڈیا ٹیم سے ملاقات کی
عورت مارچ پر ڈاکٹر فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ عورت ہونا میرے لیے اعزازہے، قوم کی بیٹیوں کوبھی آگے بڑھتا دیکھنا چاہتی ہوں، ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو سماجی، قانونی، معاشی لحاظ پر بااختیاربنانا اولین ترجیح ہے، مارچ پرکسی قسم کا کوئی قدغن نہیں، خواتین اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہے توانکوریجنگ آسائن ہے، اگراس کی آڑمیں ہماری سوشل ویلیوکوپامال کرتا ہے تووہ سلوگن قوم کی بیٹیوں کے ہاتھوں دیکھنا پسند نہیں کرونگی۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی فلم پالیسی سےمتعلق سٹیک ہولڈرزسے مشاورت ہوئی، فلم اور سینما کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، فلم کو سینسر کرنےکااختیار فیڈرل سینسر بورڈ کا ہو گا، صوبائی حکومتوں کی مشاورت سےفیڈرل سینسربورڈتشکیل دیاجائےگا۔