لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں 35 مریضوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، معاون خصوصی ظفر مرزا نے کہا کہ وائرس سے متعلق عوامی آگاہی کیلئے بھرپور مہم شروع کی جائے گی۔ پنجاب میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی جس کے تحت 4 سے زائد افراد کے ایک جگہ اکٹھے ہونے پر پابندی ہو گی.
اس سے قبل ملک میں کرونا وائرس سے متاثر 29 مریضوں کی تصدیق کی گئی تھی، معاون خصوصی ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وائرس سے متعلق عوامی آگاہی کیلئے بھرپور مہم شروع کی جائے گی، بند کیے گئے بارڈرز پر خصوصی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔
حکومت نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اقدامات تیز کر دیئے جس کے تحت کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میدان میں آگیا، لاہور ائیرپورٹ پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ شروع کردیا گیا۔ ہوائی اڈے کو محفوظ بنانے کیلئےوی آئی آر او ایس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے جس سے جراثیم کا 3 سے 5 منٹ میں خاتمہ ہوگا۔ لاہور میں نامکمل انتظامات پرسروسز ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر سلیم چیمہ کو تبدیل کر دیا گیا ،ڈاکٹر افتخار کو ایم ایس کا چارج دے دیا گیا۔
بلوچستان میں بھی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے تحت پاک افغان سرحد 13ویں اور پاک ایران بارڈر 22روز سے بند ہے۔تفتان میں زیرپوائنٹ پر بھی دو طرفہ مقامی تجارتی سرگرمیاں معطل ہے۔ تفتان باڈر سے مزید 155افراد پاکستان میں داخل ہوئے، جنہیں اسکریننگ کے بعد قرنطینہ منتقل کردیا گیا۔ ایرانی سرحد کے قریب محکمہ صحت اور پاک فوج کا میڈیکل کیمپس بھرپور کام کررہا ہے جہاں ڈاکٹرز سمیت دیگر عملہ بھی موجود ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ کہا کہ کرونا وائرس نمٹنے کے لیے چوکنا ہیں، قوم کوبتانا چاہتا ہوں کہ خود کرونا وائرس کے خلاف اقدامات کی نگرانی کررہا ہوں، ڈبلیوایچ او نے پاکستان کے اقدامات کو دنیا بھر میں بہترین قرار دیا ہے، وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ عوام حکومت کی طرف سے جاری حفاظتی تدابیر پرعمل کریں۔
ادھر کرونا سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر پنجاب میں تین ہفتے کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ چار سے زائد افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی ہوگی جبکہ چار دیواری کے اندر شادی بیاہ کی تقریبات کی اجازت دے دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد اور چیف سیکرٹری میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کی سربراہی میں اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں پنجاب بھر میں ہینڈ سینی ٹائزرکی ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کی گئی۔ تعلیمی اداروں میں ٹیچنگ سٹاف کے داخلے پر بھی پابندی ہوگی۔
ایران اور دیگر علاقوں سے زائرین کو لانے والی بسوں کو ڈس انفیکٹڈ کیا جائے گا۔ زائرین کے لواحقین کو احتیاطی تدابیر کے بارے میں ویڈیوز کے ذریعے آگاہ کرنے اور علماء کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور، ملتان اور راولپنڈی کے بعد دیگر ڈویژنز میں بھی ایک ایک ہسپتال کو کرونا کے مریضوں کے لئے مختص کیا جائے گا جبکہ تمام پرائیویٹ لیبز کو حکومت کی طرف سے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لئے سرکاری کٹس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں مشتمل کورونا کیئر سینٹر قائم کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کرونا کیئر سینٹر کا چھٹی کے روز اچانک دورہ کیا اور پیشگی انتظامات کا جائزہ لیا۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے صوبے میں ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں جہاں سکول اور کالجوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہیں سوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم بھی شروع کی جارہی ہے۔
صوبائی مشیر اطلاعات اجمل وزیر کا کہنا ہے کہ صوبے میں تاحال کرونا وائرس کے حوالے سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ وزیراعلیٰ کے سربراہی میں ٹاسک فورس مکمل طور پر ایکٹو ہے جبکہ محکمہ صحت کو خریداری کے لئے کیپرا قوانین سے بھی مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔
اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ ایک طرف سوشل میڈیا پر اگاہی مہم شروع کی جا رہی ہے تو دوسری طرف صوبے بھر میں 1200 بستروں کو مختص کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 36 میں سے 27 کی ٹیسٹ رپورٹ کلیئر ہے جبکہ 9 کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔
ایران سے آئے زائرین کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درازندہ پہنچ چکے ہیں جہاں ان کے ٹیسٹ جاری ہیں جبکہ غیر ملکیوں سمیت سی پیک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کے ٹیسٹ بھی کیے جا چکے ہیں۔