کرونا وائرس: مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے لاک ڈاؤن کا مطالبہ کر دیا

Last Updated On 22 March,2020 08:51 am

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد کے بعد دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کیسز کی تعدا دکے بعد صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کو فوری طور پر لاک ڈاؤن کر دیا جائے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے لاک ڈاؤن کو کرونا وائرس پر قابو پانے کا واحد حل قراردیدیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ پاکستان کو مکمل لاک ڈاؤن کی جانب ہر صورت جانا ہوگا۔ ہردن اورگھنٹے کی تاخیر وبائی آفت سے مقابلے کو مشکل بنارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم لاک ڈاؤن کرنے میں پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں، جلد از جلد بحران میں کمی کے لئے لاک ڈاؤن کا حتمی فیصلہ لینا ہوگا، کوئی صوبہ تن تنہا کرونا وائرس کے بحران کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔

چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کو قابل عمل بنانے کیلئے وفاقی حکومت کی مدد چاہیے، لوگوں کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے اور ضرورت مندوں کی مدد کیلئے وفاقی حکومت کی پوری مدد چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جہاں ہم اچھے کیلئے پُرامید ہیں، وہیں بدترین کیلئے بھی تیار ہیں، بدترین صورتحال پیش آئی تو ہمارا صحت کا نظام اتنی استطاعت نہیں رکھتا، ہمیں دوسرے ممالک کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ ہم کیا کریں گے، مسئلہ ہے کہ ہم کب کریں گے، جب تک حکومت لاک ڈاؤن کیلئے تیار نہیں ہوجاتی،عوام اپنے گھروں پر رہیں، شہری خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھنے کے لئے گھروں پر رہیں۔

دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بڑھتے خطرات پر ملک کو لاک ڈاؤن کیاجائے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت فی الفور لاک ڈاؤن کی تیاریاں کرے، خوراک کی فراہمی سمیت دیگرانتظامات کوحتمی شکل دی جائے۔ عوام کی زندگیاں مزید خطرے میں نہیں ڈالی جاسکتیں، تاخیر کی صورت میں خوفناک انسانی المیہ ناقابل قبول ہوگا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت اور کرونا کی یکساں بگڑتی صورتحال پر تشویش ہے، کرونا اور معیشت کے لئے قومی سطح پر مناسب اقدامات کا عمل تیز کیا جائے، معیشت اور کرونا کی سامنے آتی صورتحال کے مقابلے میں خامیوں اورشکایات دور کی جائیں۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ڈاکٹرز، طبی عملے کو حفاظتی لباس، ماسک اور ضروری سامان کی فراہمی یقینی بنائی جائے، خیبرپختونخوا میں متاثرہ فوت ہونے والے مریض سے ڈاکٹر کے متاثر ہونے کی اطلاعات کا حکومت سنجیدگی سے نوٹس لے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں علاج معالجے اور متاثرہ مریضوں کے علاج کے لئے الگ مقامات کی دستیابی پر سنجیدگی سے فوری غور کیا جائے، ٹیسٹنگ کٹس کی عدم دستیابی کی اطلاعات کا نوٹس لے کر فوری اقدامات کئے جائیں، لاہور اور دیگر علاقوں میں بدستور عوامی ہجوم کی اطلاعات خوفناک ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر متاثرہ مریضوں کی تعداد سینکڑوں میں چلی گئی تو یہ ہمارے لئے مزید خطرے کی گھنٹی، رواں مالی سال کی اپریل اور جون کی سہہ ماہی میں 300 ارب ٹیکس وصولیوں میں کمی معاشی خطرے کا اعلان ہے۔

دریں اثناء ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مشکل فیصلے کرنے کی گھڑی آگئی ہے۔

ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی گورنر، کور کمانڈر، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے بات کی ہے، لوگوں کو گھروں میں رکھنے کے حکم پرعملدرآمد سے متعلق بات چیت کی گئی ہے۔

ٹویٹر پر ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت یقینی بنائے گی کہ گروسری اورمیڈیکل سٹورکھلےرہیں۔