اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اسباب جاننے کے لیے اور تفتان بارڈر سے زائرین کی آمد میں حکومتی نااہلی پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مفاد عامہ کے تحت درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس وقت ملک کو بڑے کرائسز کا سامنا ہے، اتفاق اور اتحاد قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ آپس میں تقسیم نہ درخوست گزار اور نہ اس عدالت کے مفاد میں ہے، اختلافات بھلا کر اکٹھے ہو کر یہ جنگ جیتی جا سکتی ہے۔
درخواست سول سوسائٹی کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں زائرین کی آمد میں زلفی بخاری کے کردار کی تحقیقات کی بھی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر وفاق اور زلفی بخاری سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔
وفاق کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ تفصیلی فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ کرونا وائرس ایمر جنسی میں وفاقی و صوبائی حکومت شہریوں کے تحفظ کے لیے بھرپور کام کر رہی ہیں، غیر معمولی حالات میں ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے، یہ وقت نہیں کہ ریاست کی نیت پر شک کیا جائے اور تنازعات میں الجھایا جائے، حکام کی توجہ خطرناک کرونا وائرس کے حوالے سے اقدامات سے ہٹانا بھی درست نہیں، کورونا وائرس کے چیلنج کا مقابلہ صرف اتحاد و اتفاق سے کیا جا سکتا ہے، ایمرجنسی صورت حال میں غیر ضروری تنازعات سے بچنے کے لیے مفاد عامہ میں درخواست نہیں سنی جا سکتی، آرٹیکل 199 کے تحت انکوائری کا حکم نہیں دے سکتے، موجودہ حالات میں اس کی اہمیت بڑھ گئی ہے کہ ریاست پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا جائے،عدالت مطمئن نہیں اس لیے درخواست مسترد کی جاتی ہے۔