اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) الحمد اللہ ! پاکستان میں کورونا سمٹ رہا ہے، قابو سے باہر نہیں ہو رہا اور ہر لحاظ سے صورتحال انتہائی تشویشناک نہیں۔ کورونا مریضوں کیلئے پاکستان طبی سامان تیار کر رہا ہے، وینٹی لیٹرز وغیرہ کی پروڈکٹس جلد شروع ہوسکتی ہیں۔
پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ کے میزبان کے مطابق پاکستان سینی ٹائزر، حفاظتی گاؤن وغیرہ ایکسپورٹ کرنے جا رہا ہے، پہلے اس کی مثال نہیں تھی جو اب بنائی جا رہی ہے، پاکستان انجینئرنگ کونسل نے پانچ قسم کے وینٹی لیٹرز کی تیاری کی منظوری دی ہے۔
میزبان کے مطابق ملک بھر میں ضروری احتیاطی تدابیر کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی کا اطلاق ہوا ہے، مراد علی شاہ نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ کا مقدمہ بڑے اچھے انداز میں پیش کیا، پریس کانفرنس میں سندھ کیلئے اچھا روڈ میپ دیا ہے، پورے ملک میں ایسی احتیاطی تدابیر کا ہونا لازم ہے، اچھے ایس او پیز دیئے ہیں۔
کامران خان نے کہا وزیر اعلیٰ نے جو کورونا کے حوالے سے اعداد وشمار پیش کیے وہ معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا سے متصادم نظر آرہے تھے، وزیر اعلیٰ سندھ کے خوفناک تاثرات نے ہلچل مچا دی، ان کی پریس کانفرنس پر وفاقی حکومت نے سخت برا منایا اور معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق نے ہنگامی پریس کانفرنس کر کے فوری ردعمل دیا۔ 24 گھنٹوں میں اچھا خاصا ماحول خراب ہوگیا۔
میزبان کے مطابق میں نہیں سمجھتا کہ مراد علی شاہ نے ایسی کوئی بات کی جس پر اتنا شدید ردعمل آتا، انہوں نے متوازن گفتگو کی، وزیر اعظم عمران خان کی تعریفیں کرتے نظر آئے اور ساتھ ہی ہاتھ جوڑ کر متحد ہونے کی اپیل کی۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ماسک، کٹس، وینٹی لیٹر صرف چین ہی بنا رہا تھا، پوری دنیا چین سے تمام چیزیں خرید رہی تھی، چین رسد پوری نہ کرسکا تو ہر ملک نے سامان کی تیاری کا سوچا۔ وینٹی لیٹرز، ٹیسٹنگ کٹس بنانے کیلئے لوگوں نے آئیڈیاز بھیجے تھے۔
انہوں نے کہا پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی پر اتنا پیسہ خرچ نہیں کیا جاتا، نسٹ کی تیار کردہ کٹس کے نتائج چین سے بہتر آ رہے ہیں، ہماری ٹیم نے کم عرصے میں ٹیسٹنگ کٹس تیار کیں، پاکستان سینی ٹائزر ایکسپورٹ کرنے جا رہا ہے، پاکستان کے سینی ٹائزر ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق ہیں۔
وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا ہوگا، صوبوں کو عملدرآمد کرانے کا اختیار دیا گیا ہے، کسی کی غیر ضروری حمایت کریں گے نہ تنگ کیا جائے گا، ایس او پی پر من وعن عمل کرایا جائے گا، سمجھ نہیں آتی مرادعلی شاہ نے ایسا کیا کہہ دیا کہ وفاقی وزرا کو پریس کانفرنس کرنا پڑی، مراد علی شاہ پہلے دن سے مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، ہم نے طے کیا ہے کہ کسی وزیر کو جواب نہیں دیں گے۔
ایگز یکٹو ڈائریکٹر جناح ہسپتال کراچی ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا او پی ڈیز کو بند نہیں کرنا چاہئے تھا، نجی ہسپتالوں کی او پی ڈیز کھولنی چاہئیں، عام حالات میں ہمارے پاس او پی ڈی میں روزانہ چار سے پانچ ہزار مریض آتے تھے جن میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا لاک ڈاؤن کے دوران جو مریض لائے گئے وہ زیادہ عمر کے تھے ان کو مختلف بیماریاں تھیں، وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ ان کو کورونا وائرس تھا۔ بہت سے لوگ مرنے والوں کا پوسٹمارٹم نہیں کرانا چاہتے، جناح ہسپتال کی او پی ڈی کو ہم نے ایک روز بھی بند نہیں کیا، ہمارے پاس مریض بری حالت میں آتے ہیں، مرنے والوں کو کورونا کے سوا بھی بیماری ہوسکتی ہے۔