اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے کورونا ازخود نوٹس کیس میں چاروں صوبوں اور وفاق کو آئندہ سماعت پر کارکردگی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے زکوٰة اور بیت المال کی رقم سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل سے شرعی رائے طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ تحریری فیصلے میں چیف جسٹس گلزار احمد نے مفتی تقی عثمانی سے بھی رائے مانگ لی۔ چیف جسٹس نے کہا کسی کو علم نہیں ہوا سندھ حکومت نے ایک ارب کا راشن بانٹ دیا، سندھ حکومت چھوٹا سا کام کر کے اخباروں میں تصویریں لگواتی ہے، میڈیا پر سنا ہے کہ ایکسپائر آٹا اور چینی دی گئی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا سندھ سے متعلق باتیں بلاوجہ تو نہیں بنتی کوئی تو وجہ ہے۔
سپریم کورٹ نے سیکرٹری صحت کو حاجی کیمپ کے دورے کا بھی حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حاجی کیمپ قرنطینہ سنٹر میں کوئی سہولیات نہیں، کسی بھی چیز میں شفافیت نہیں، مزارات کے پیسے سے افسران کیسے تنخواہ لے رہے ہیں، صدقے کے پیسے تنخواہوں پر کیسے لگائے جا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا بیت المال والوں نے عدالت میں جواب جمع نہیں کرایا، بیت المال کیا کر رہا ہے عدالت کو کیا معلوم، ریلیف کی مد میں خرچ رقم میں شفافیت دکھائی نہیں دے رہی، زکوٰة کے پیسے سے لوگ ہوائی جہازوں میں سفر کر رہے ہیں، زکوٰة لوگوں کے ٹی اے ڈی اے اور باہر دورے کروانے کیلئے نہیں، بیت المال والے کسی کو فنڈ نہیں دیتے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا زکوٰة کے پیسے دفتری امور پر خرچ نہیں کیے جا سکتے، مسئلہ یہ ہے کہ کسی کام میں شفافیت نہیں، سندھ کی حکومت ہو یا کسی اور صوبے کی، مسئلہ شفافیت کا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا رپورٹ کے مطابق وفاق نے 9 ارب سے زائد زکوٰة جمع کی، مستحقین تک رقم کیسے جاتی ہے اس کا کچھ نہیں بتایا گیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا صرف یہ بتایا گیا کہ امداد دی گئی، تفصیل نہیں دی۔