لاہور: (دنیا نیوز) صونہ پنجاب میں ذخیرہ اندوزی کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیتے ہوئے آرڈیننس نافذ کر دیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر اکتالیس اشیا ذخیرہ کرنے پر پابندی، خلاف ورزی پر تین سال قید اور ضبط شدہ سامان کا پچاس فیصد جرمانہ ہوگا۔
تفصیل کے مطابق پنجاب میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف آرڈیننس کا نفاذ کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے آرڈیننس کے اطلاق کی حامل اشیا کی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔
آرڈیننس میں چائے، چینی، خشک دودھ، بچوں کا دودھ، کھانے کا آئل، نمک، آلو، فروٹ جوسز، پیاز، دالیں، مچھلی، بڑا اور چھوٹا گوشت، انڈے، گڑ، مصالحہ جات، سبزیاں، مٹی کا تیل، ماچس، کوئلہ، کیمیکل فرٹیلائزر ذخیرہ کرنے پر بھی پابندی کر دی گئی ہے۔
پولٹری فوڈ، سیمنٹ، پھٹی، ہر طرح کے کاٹن کے بیج ، کاسٹک سوڈا بھی ذخیرہ کرنے پر بھی ایکشن ہوگا۔ زرعی ادویات، گندم کا آٹا، فیس ماسک، این 95 ماسک اور سینٹی ٹائزر ذخیرہ کرنا بھی جرم قرار دیدیا گیا ہے۔
زمین کو جراثیم سے صاف کرنے والی اشیاء، الکوحل وغیرہ ذخیرہ کرنے پر بھی کارروائی ہوگی۔ اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی پر سرسری سماعت کے بعد 3 سال سزا ہو گی۔
ذخیرہ کی گئی اشیاء ضبط کر لی جائیں گی اور ان کی مالیت کا 50 فیصد جرمانہ بھی ہو گا۔ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کسی بھی جگہ بغیر وارنٹ چھاپے مار سکیں گے۔
ذخیرہ اندوزی ناقابل ضمانت جرم قرار دیتے ہوئے سپیشل مجسٹریٹ 30 دن کے اندر فیصلہ سنائیں گے۔ ذخیرہ اندوزی کیس میں ضبط شدہ مال ڈپٹی کمشنرز نیلام کرنے کے مجاز ہوں گے۔
غلط بیانی کرنے والے ڈیلر اور سٹاکسٹ کو 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں ذخیرہ اندوزی کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔