اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان میں جتنی ہندتوا سوچ آگے بڑھ رہی ہے، اسی طرح دنیا پاکستان کے رویے کی معترف ہو رہی ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے زیر صدارت مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سابقہ خارجہ سیکریٹریز، سفراء، ماہرین بین الاقوامی تعلقات سمیت وزارت خارجہ کے سینیئر حکام نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی تازہ رپورٹ کے مندرجات سے شرکا اجلاس کو آگاہ کیا۔
وزیرِ خارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف بھارت کے مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، وہیں پاکستان کی اقلیتوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کو سراہا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا بھارت کے رویے پر کھل کر آواز اٹھا رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے آج پاکستان کی کاوشوں کو بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ ہم نے خلوص نیت سے افغانستان میں قیام امن کیلئے مصالحانہ کردار ادا کیا اور کرتے رہیں گے۔ ہم نے افغانستان کی درخواست پر بارڈر پر مال بردار ٹرکوں کی نقل وحرکت کیلئے بارڈرز اور زمینی راستوں کو کھولا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قیادت نے مشکل گھڑی میں ساتھ دینے اور ان پر عائد معاشی پابندیاں ہٹانے کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا ہے۔ ہندوستان میں جتنی ہندتوا سوچ آگے بڑھ رہی ہے، اسی طرح دنیا پاکستان کے رویے کی معترف ہو رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی درجہ بندی کو 2022ء تک بڑھا دیا گیا ہے جو ایک خوش آئند خبر ہے۔ ایف اے ٹی ایف میں بھی انشاء اللہ ہمیں کامیابی حاصل ہوگی۔
وبائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے شدید مشکلات کا باعث ہے۔ ہمیں ایک طرف اپنے لوگوں کو اس وبا کا شکار ہونے سے بچانا ہے اور دوسری طرف ہمیں انہیں بھوک سے بھی بچانا ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت 3 فیصد تک سمٹنے جا رہی ہے جس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ 12 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ہم نے گلوبل ڈیٹ ریلیف اقدام کا آغاز کیا۔ میری 30 سے زائد ممالک کے وزرائے خارجہ سے اس حوالے سے بات ہوئی اور ہم نے ان کے سامنے ترقی پذیر ممالک کیلئے قرضوں میں سہولت کی وزیر اعظم عمران خان کی تجویز کو رکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی معاشی اداروں، جی 20 اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے حوصلہ افزا ردعمل سامنے آیا۔ بھارت کی طرف سے مستقل منفی رویے کے باوجود کرونا عالمی وبا پر جب سارک ممالک کی ویڈیو کانفرنس کی دعوت ملی تو ہم خطے کو اور اس عالمی وبا کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس میں شامل ہوئے۔ ہم نے علاقائی سطح پر کورونا وبا کے خلاف مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کیلئے، سارک ممالک کے وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کا کامیاب انعقاد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا عالمی وبائی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم ہوئی جس میں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم سمیت تمام سٹیک ہولڈر کو شامل کیا گیا۔ بیرونی ممالک سے پاکستانیوں کو جلد وطن واپس لانے کیلئے ہم تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔