لاہور: (عاطف پرویز سے ) اگلا مالی سال بھی شعبہ تعلیم کے لیے مشکل رہے گا۔ جہاں رواں مالی سال کے لیے اعلان کردہ متعدد منصوبے مکمل نہ ہوسکے وہیں اگلے مالی سال کے لیے بھی ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں مزید کمی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اگلے مالی سال میں سکول اور ہائر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں 17 ارب روپے کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے آج صوبائی بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے سکول اور ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں بڑا کٹ لگانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ روزنامہ دنیا کو حاصل شدہ دستاویزات کے مطابق زیادہ کمی سکول ایجوکیشن کے بجٹ میں متوقع ہے، جس میں 13 ارب روپے تک کمی کی تجویز ہے۔
دستاویزات کے مطابق اگلے مالی سال کے لیے محکمہ سکول ایجوکیشن کو 330 ارب روپے دینے کی تجویز ہے جس میں سے کرنٹ بجٹ304 ارب ہے۔ رواں مالی سال محکمہ سکول ایجوکیشن کو 336 ارب روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس میں سے 32 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے تھے تاہم محکمہ کو اعلان کردہ بجٹ بھی نہیں دیا گیا جس کے باعث متعدد منصوبے نامکمل رہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن نے اتھارٹیز کو نان سیلری بجٹ کی مد میں 3 ارب دیکر واپس لے لیا۔
ہائر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں بھی کمی کی تجویز ہے، اگلے مالی سال کے لیے ایچ ای ڈی کو ساڑھے 3 سے 4 ارب روپے دینے کی تجویز ہے جبکہ رواں مالی سال میں محکمہ ہائر ایجوکیشن کے لیے 7 ارب 30 کروڑ مختص کیے گئے تاہم محکمہ کو بھی مختص شدہ بجٹ نہ دیا گیا اور بہت سے منصوبے نا مکمل رہے۔ بجٹ میں کٹوتیوں پر اساتذہ اور دیگر نان ٹیچنگ سٹاف کی جانب سے بھی شدید ردعمل دیا گیا ہے۔
پنجاب ٹیچر زیونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت کا کہنا ہے کہ بجٹ کو کم کیا گیا تو سکولوں کی کارکردگی متاثر ہوگی ۔ کالجز کے اساتذہ بھی بجٹ میں کمی پر نالاں ہیں۔