لاہور: (دنیا نیوز) وفاق کے بعد پنجاب کا 2ہزار 240 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کا دوسرا صوبائی بجٹ پیش کیا گیا، یہ بجٹ صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے پیش کیا۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا، ممبران اسمبلی نے ہاتھوں میں حکومت مخالف بینرز اٹھا رکھےتھے، بینرز پر حکومت ناکام، عوام پریشان، مزدور دشمن بجٹ، غریب دشمن بجٹ نامنظور نامنظور کے نعرے درج تھے جبکہ ایوان میں چینی چور، آٹا چور کے نعرے بھی لگائے گئے۔
اس دوران سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے موقع پر کوئی پوائنٹ آف آرڈر نہیں اٹھایاجاسکتا۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ جاری اخراجات کاحجم 12کھرب99ارب روپےسےبڑھاکر13کھرب18 ارب روپےکیاگیاہے،آئندہ مالی سال کےلیےجاری اخراجات کوتقریباًرواں مالی سال کی سطح پرمنجمدکیاہے۔ این ایف سی ایوارڈکےتحت پنجاب کو14کھرب33ارب روپےمہیاکیےجائیں گے۔ صوبائی محصولات میں317ارب روپےکاہدف مقررکیاگیاہے۔
تنخواہیں بڑھیں نہ پنشن، 7294 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی پروگرام کیلئے ایک ارب 68 کروڑ رکھےگئےہیں۔ زراعت کیلئے 31 ارب 73 کروڑ روپے رکھے گئےہیں۔ غیر نصابی تعلیم کیلئے 3 ارب اور اسپیشل ایجوکیشن کیلئے 80 کروڑ روپے رکھے گئے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 7 اضلاع میں 7 نئی یونیورسٹیاں اور پرانی یونیورسٹیوں کی اپ گریڈیشن شامل ہے، دیہاتوں سے شہروں کیلئے سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کیےجارہےہیں۔ صاف پانی کی فراہمی کیلئے ایک ارب روپے رکھےگئےہیں۔
مخدوم ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ کیلئے پنجاب حکومت نے ایک ارب رکھےہیں۔ بلدیاتی سطح پر میونسپل ڈویلپمنٹ پروگرام 23 ارب لاگت سے شروع کیا ہے۔ محکمہ جنگلات کیلئے 8 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لائف سٹاف اور ڈیری ڈویلپمنٹ کیلئے 13 ارب 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ بارانی علاقوں کیلئے 70 کروڑ روپے رکھےگئےہیں، مقامی حکومتوں کےبجٹ میں10ارب روپےسےزائدکااضافہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنشن ریفارم کے ذریعے 19 ارب روپے سے زائد کی بچت کی تجویزہے۔ سروس ڈیلیوری پراخراجات میں بھی10ارب روپےسےزائدکی کمی کی گئی ہے۔ لینڈریونیو ایکٹ1967میں جلدہی ضروری ترامیم منظورکروائی جائیں گی۔ ای پےپورٹل کےتحت آن لائن ادائیگی کی صورت میں 5 فیصدکاخصوصی ڈسکاوَنٹ دیاجائےگا۔
مخدوم ہاشم جواں بخت کا بات کو جاری رکھتے ہوئے کہنا تھا کہ دیہاتوں سے شہروں کیلئے سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کیےجارہےہیں، صاف پانی کی فراہمی کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1122 کی بہتری کیلئے 4 ارب سے زائد رقم رکھی گئی ہے، بلدیاتی سطح پر میونسپل ڈویلپمنٹ پروگرام 23 ارب لاگت سے شروع کیا ہے، محکمہ جنگلات کیلئے 8 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔ لائف سٹاف اور ڈیری ڈویلمنٹ کیلئے 13 ارب 30 کروڑ روپے رکھےگئےہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بارانی علاقوں کیلئے 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ زراعت ایمرجنسی پروگرام کیلئے ایک ارب 68 کروڑ رکھے گئے ہیں۔ زراعت کیلئے 31 ارب 73 کروڑ روپے رکھے گئےہیں۔ غیر نصابی تعلیم کیلئے 3 ارب اور سپیشل ایجوکیشن کیلئے 80 کروڑ روپے رکھے گئے۔
ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ سکولوں کی اپ گریڈیشن کیلئے خطیر رقم رکھی گئی ہے، اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے 37 ارب سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔ دانش سکول کیلئے 3 ارب روپے رکھےگئےہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 24 ارب رکھے گئےہیں۔ تعلیم کے شعبے کیلئے 391 ارب روپے مختص کیے۔
بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کےبجٹ میں 10 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنشن ریفارم کےذریعے19ارب روپےسےزائدکی بچت کی تجویزہے۔ سروس ڈیلیوری پراخراجات میں بھی10ارب روپےسےزائدکی کمی کی گئی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ای پےپورٹل کےتحت آن لائن ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد کا خصوصی ڈسکاوَنٹ دیا جائے گا۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن اورٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی پر 10 فیصدکی بجائے20فیصدچھوٹ تجویزہے۔ تمام سینماگھروں کو30جون 2021تک انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سےمستثنیٰ کیےجانےکی تجویزہے۔
ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ مالی سال 2020-21 کے سرچارج کی وصولی پر بھی مکمل چھوٹ ہو گی۔ مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی صورت میں ٹیکس دہندگان کو 5 فیصدکی بجائے 10 فیصدچھوٹ دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب صحت کارڈ کی مد میں 12 ارب روپے مختص کیےہیں، 36 اضلاع میں 50 لاکھ لوگوں کو صحت کارڈ دیئےگئےہیں، 12 ہزار پیرامیڈیکل سٹاف کی بھرتیاں کی گئی ہیں۔ مختلف اضلاع کے ہسپتالوں میں نئے بلاکس تعمیر کیے جارہےہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال تعمیر کیا جائےگا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کیلئے 284 ارب روپے مختص کیے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 9 اضلاع میں خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے، جنوبی پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 2 ارب روپے رکھےگئےہیں۔ سکل ڈویلمنٹ پروگرام کیلئے 4 ارب 90 کروڑ روپے رکھےگئے۔
انہوں نے کہا کہ سویلین شہدا کیلئے خراج الشہدا پروگرام کے آغاز کامنصوبہ ہے۔ نوجوانوں کی فنی تربیت کیلئے 6 ارب 87 کروڑ مختص کیےگئے۔ ہنر مند پروگرام کیلئے ایک ارب روپے سے زیادہ رقم مختص کیے گئے ہیں۔
ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ رواں سال میں بھی حکومتی اخراجات میں حتی الامکان کمی کی گئی، ہماری حکومت شروع سےہی اپنےجاری اخراجات میں کفایت شعاری کی پالیسی پرعمل پیراہے۔ 43لاکھ79ہزارخاندانوں میں53ارب روپےتقسیم کیے۔ احساس ایمرجنسی پروگرام میں8ارب40کروڑروپےکی خطیررقم شامل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی پروگرام کے 240ارب روپےمختلف شعبہ جات میں اخراجات کیلئےجاری کرچکےتھے۔ کوروناصورت حال میں وفاقی حکومت نے12کھرب40ارب کاپیکج دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2020ء کے اختتام تک پنجاب کے آن سورس ریونیومیں بھی 23 فیصدکااضافہ ہوا، کمیونٹی ڈویلمنٹ پروگرام کیلئے 15 ارب روپے مختص کیےجارہےہیں،پی پی پراجیکٹس کے تحت چلنے والے منصوبوں کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دیاگیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی چیلنج کے باوجود ترقیاتی پروگرام پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیاجائےگا۔ مالی سال میں ترقیاتی بجٹ پر 373 ارب روپے مختص کیے گئے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کاقیام عمل میں لایاگیاہے۔
انہوں نے کہا کہ 45ارب سےزائدسروسزکیلئےرکھےہیں۔ آسان کاروبار کیلئے لائسنس فیس پر ٹیکس 0 فیصد کیاجارہا ہے۔ لینڈ ریونیو پر جلد ضروری ترامیم کی جائیں گی، گاڑیوں کی یکمشت رجسٹریشن پر 20 فیصد چھوٹ دی جارہی ہے، ڈیبٹ کارڈ سے ٹرانزیکشن کی صورت میں 5 فیصد ٹیکس وصول کیاجائےگا۔ 20 سے زائد سروسز پر ٹیکس کی 16 سے 5 فیصد کردی ہے۔ 56 ارب روپے کے ٹیکس ریلیف پیکج کا اعلان کررہےہیں۔