اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی پالیسیوں کا محور غریبوں کی فلاح وبہبود ہے۔ حکومت نے تعمیراتی شعبے میں ملکی تاریخ کا بہترین پیکج دیا۔ بلڈرز 31 دسمبر سے پہلے پیکج کا فائدہ اٹھا لیں۔
اسلام آباد میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے چئیرمین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تعمیرات کے شعبے سے 40 صنعتیں وابستہ ہیں، اس لئے اس شعبے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے خصوصی ادارہ بنایا۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم سے متعلق سنجیدہ ہیں۔ حکومت کا کام سرمایہ کاروں کو سہولتیں دینا ہے۔ تعمیراتی صنعت سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت بینک نجی قرضوں میں سے5 فیصد تعمیرات کے شعبے کو دینے کے پابند ہونگے۔ پالیسی کے تحت بینکوں کے شرح منافع کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔ بینک تعمیرات کے شعبے میں سالانہ 330 ارب روپے کے قرضے دے سکیں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر کا اس سکیم میں شامل ہونا بہت ضروری ہے۔ سب سے کم آمدنی والے لوگوں کے لیے ایک لاکھ گھرکا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، سب سے پہلے انھیں ہی تعمیر کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے تعمیرات کے شعبے میں فکسڈ ٹیکس پالیسی متعارف کرائی ہے۔ 31 دسمبر تک تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے آمدن ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے۔ لوگوں کو دفاتر میں چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کنسٹرکشن میں پیسہ لگانے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائیگا:وزیراعظم کا اعلان
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنیوالوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا۔
انہوں نے یہ اعلان ہاؤسنگ اور تعمیرات کی قومی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکلنے کے لئے کنسٹرکشن کی ضرورت ہے۔ ہم نے ٹیکسز کم کر دیے ہیں۔ ٹیکسز کم کرنے سے سستے گھر بنیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی سبسڈی اور فیصلے کبھی کسی حکومت نے کنسٹرکشن کے لیے نہیں کیے۔ میں چاہوں گا لوگ اس سے پورا فائدہ اٹھائیں۔ ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لئے 330 ارب رکھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ اور تعمیراتی صنعت سے معیشت مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لئے 30 ارب کی سبسڈی رکھی گئی ہے۔ ہر گھر پر 3 لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ 10 مرلے کے گھر پر 7 فیصد جبکہ پانچ مرلے کے گھر پر 5 فیصد سود دینا پڑے گا۔ لوگ قرضوں کی قسطیں آسانی سے ادا کر سکیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا عام لوگوں کے لیے گھر بنانے کا ارادہ تھا۔ اس لئے غریب طبقے کیلئے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ شروع کیا لیکن اس میں بہت رکاوٹیں آئیں۔ تعمیراتی صنعت کے لیے بہت رکاوٹیں تھیں۔ کئی معاملات میں تعمیراتی صنعت کو اجازت نہیں ملتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر تمام صوبوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ دنیا میں بینک سب سے زیادہ قرضہ گھروں کیلئے دیتے ہیں لیکن پاکستانی بینکوں کی جانب سے گھروں پر صرف 0.2 فیصد قرضہ دیا جاتا ہے۔