کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت اور بلدیاتی اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی ڈوب گیا، کسی کو احساس نہیں، لوگوں کے گھر اور سامان سب تباہ ہوگیا، ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ سینٹرل سے کچرا نہ اٹھانے اور برسات کے بعد شہر میں نکاسی آب کا نظام متاثر ہونے کے معاملے پر ذمہ دار افسر کو فوری طور پر طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران جسٹس خادم حسین شیخ نے ریمارکس دیئے کہ کچرے کی وجہ سے برسات میں کراچی ڈوب گیا، یہ المیہ ہے کسی کو احساس ہی نہیں، ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتا ہے، کسی نے دیکھا کراچی میں گاڑیاں بارش کے پانی میں ڈوبی ہوئیں تھیں ؟ لوگ گھروں سے اپنے بچوں کو نہیں نکال پا رہے تھے، برسات میں لوگوں کے گھر اور سامان سب تباہ ہوگیا، کیا ہم میں سے کوئی بارش کے اور گندے پانی میں جا سکے گا ؟۔
عدالت نے صوبائی حکومت سے استفسار کیا کہ یہ تو بارش نے شہر ڈبویا، اب الائیشوں کو عید قرباں پر ٹھکانے لگانے کے لیے کیا بندو بست کیا گیا ہے ؟ سرکاری وکیل نے کہا حکومت نے متعلقہ اداروں کو فنڈ فراہم کرنے ہیں، الائیشوں کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست کیا جائے گا، ڈسٹرکٹ سینٹرل سے کچرا اٹھانے کی کے ایم سی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ذمہ داری ہے، جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو کچرا اٹھانے کی ذمہ داری نہیں دی گئی۔ جسٹس خادم حسین شیخ نے ریماکس دیئے کہ حکومت کو کام کرنے سے پہلے فنڈز کی فکر ہوتی ہے۔