اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جولائی میں شہزاد اکبر کو داخلہ اور احتساب کا مشیر مقرر کیا گیا، اینٹی کرپشن لاز سے احتساب کو الگ رکھا گیا ہے، غیر منتخب نمائندوں کو رکھنا آئین کے خلاف ہے، شہزاد اکبر وفاقی کابینہ کا ممبر ہے۔
عدالت نے استفسار کیا اب کیا خدشہ پیدا ہو گیا کہ وہ نیب میں مداخلت کر رہے ہیں ؟ یہ کورٹ واضح کر چکی ہے شہزاد اکبر وفاقی حکومت نہیں ہیں، محض ایک نام رکھنے سے کسی کی مداخلت ثابت نہیں ہو جاتی ؟ آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتا ہے، وہ وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہوسکتے، شوگر ملز فیصلے میں لکھ دیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں، ہمیں چاہیئے پارلیمنٹ کو مضبوط کریں، کیا انہوں نے چیئرمین نیب کے معاملات میں مداخلت کی ؟ اگر وزیراعظم نے اہل شخص کو مشیر نہیں رکھا تو یہ ان کی صوابدید ہے، آپ کیلئے آبزرو کر دیتے ہیں کہ نیب آزاد ادارہ ہے، کوئی مداخلت نہیں کرسکتا ہے۔