اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نیپرا کو عوامی سماعت کر کے فیصلے کا اختیار دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک سے پیسے لیکر رپورٹ بنائی، پاور ڈویژن کے جس افسر نے رپورٹ جمع کرائی اسے پھانسی دے دینی چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک پر وفاق کی رٹ نہیں تو مطلب، پورے ملک میں حکومت کی رٹ نہیں، حکومت میں ملک چلانے کی صلاحیت ہے نہ ہی قابلیت، پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک سے پیسے لیکر رپورٹ بنائی، پاور ڈویژن کے جس افسر نے رپورٹ جمع کرائی اسے پھانسی دے دینی چاہیے، ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر آگئی، معاملات حکومتی سمجھ سے باہر ہیں۔
عدالت نے کہا کہ قانون کے تحت نیپرا کو عوامی سماعت کر کے فیصلے کا اختیار ہے، نیپرا قانون کے مطابق کراچی میں بجلی سپلائی کے خصوصی اختیار کا فیصلہ کرے اور 10 روز میں نیپرا ٹریبونل کے ممبرز تعینات کیے جائیں۔ عدالت نے کے الیکٹرک کیخلاف نیپرا اقدامات پر جاری حکم امتناع بھی خارج کرتے ہوئے نیپرا سے کارروائی پر مبنی رپورٹ طلب کرلی۔