نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند اور فسطائی ہندوتوا گروپوں کی دہشتگردی کو نظر انداز کر رہی ہے۔
سفیر نے ان خیالات کا اظہار سلامتی کونسل کی سالانہ مکمل رپورٹ کے ایک غیر رسمی اجلاس میں کیا۔ منیر اکرم کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل نے اپنی تمام تر توجہ القاعدہ اور داعش کو ختم کرنے پر مرکوز رکھی جبکہ مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند اور فسطائی ہندوتوا گروپوں کی دہشتگردی کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔
انہوں نے کہا گزشتہ سال کونسل کے اجلاس میں توثیق کی گئی کہ بھارت کا پانچ اگست دو ہزار انیس کا اقدام غیر قانونی ہے اور مقبوضہ علاقے کی حیثیت متنازعہ ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا۔
سفیر منیر اکرم نے زور دے کر کہا کہ سلامتی کونسل کشمیر کا دیرینہ تنازعہ حل کرائے جو عالمی ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت نے ستر سال سے مقبوضہ وادی میں نو لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کے ذریعے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے اور اسی لاکھ کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
منیر اکرم نے کہا کہ آر ایس ایس کے نظریے کے زیر اثر بی جے پی کی حکومت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خود کو مسئلے کا حتمی حل قرار دیا ہے۔