اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے منی لانڈرنگ اور شوگر ملز فراڈ سے متعلق تحقیقات میں جہانگیر خان ترین اورعلی خان ترین کو طلب کرلیا۔ جہانگیر ترین کہتے ہیں کہ 80 شوگر ملز میں سے صرف ان کی شوگر مل کو نشانہ بنایا، بیٹے علی ترین کو بھی بلا وجہ اس کیس میں گھسیٹا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ اور شوگرملز فراڈ سے متعلق تحقیقات میں علی خان ترین کو 18 ستمبر جب کہ ان کے والد جہانگیر خان ترین کو 19 ستمبر کو لاہور دفتر میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے، دونوں سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم منی لانڈرنگ، شوگر ملز فراڈ سے متعلق تحقیقات کرے گی۔
دوسری جانب جہانگیر ترین نے رد عمل میں کہا ہےایف آئی اے کے عائد کئے گئے تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں، میرے متعلق کہانی گھڑ کے ایک خود ساختہ کیس بنایا گیا، اس کیس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
انکوائری کمیش کا مقصد چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ معلوم کرنا تھا جبکہ اس کے بر عکس بے سرو پا الزامات لگا کر مجھے ایف آئی اے طلب کیا جا رہا ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ ان الزامات کا چینی کی قیمت سے کوئی تعلق ہی نہیں جن کارپوریٹ ٹرانزایکشنز کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں وہ آج سے کئی سال پرانے ہیں۔ سالوں پہلے کی گئی ٹرانزیکشنز کا چینی کی قیمت میں حالیہ اضافے سے کیا تعلق ہے۔ علی ترین کا جے ڈی ڈبلیو انتظامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ موجودہ بورڈ کا ممبر ہے اور نہ ہی کبھی ماضی میں کسی عہدے پر فائز رہا- کیس سے متعلق میرا مکمل موقف اور تفصیلات جلد ایف آئی اے کو جمع کرا دی جایئں گی۔