اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جعلی اکائونٹس کیسز میں 23 ارب روپے کی برآمدگی پر نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب کی سزائوں کی مجموعی شرح 68.8 فیصد ہے جو کہ بدعنوانی سے نمٹنے والے کسی بھی ادارے کی سزاﺅں کی بہتری شرح کے مقابلے میں سب سے بہتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے اپنے آغاز سے اب تک 466 ارب روپے برآمد کئے ہیں جبکہ 943 ارب روپے مالیت کے خورد برد کے 1230 بدعنوانی کے ریفرنس مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ، اختیارات کا ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثے، سرکاری رقوم میں خورد برد، بڑے پیمانے پر عوام الناس سے دھوکہ دہی، ہاﺅسنگ و کو آپریٹو سکیمیں اور مضاربہ/مشارکہ سکینڈلز جیسے بدعنوانی کے بڑے مقدمات نیب کی اولین ترجیح ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے نیب راولپنڈی میں اپنی پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جو ڈیجیٹل فرانزک سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیئے کی سہولیات سے آراستہ ہے۔ ادارے نے کام کے بوجھ کو تقسیم کرنے اور بروقت، موثر اور موزوں مدت کے دوران مقدمات کو تیز تر نمٹانے کے لئے حکمت عملی وضع کر رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ایک نئے نظام کو بھی متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر نگران افسران کی اجتماعی دانش سے استفادہ کیا جا سکے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، دو تفتیشی افسران، مالیاتی ماہر، اراضی مالخانہ اور ایک سینئر لیگل کنسلٹنٹ پر مشتمل ہے جو کام کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے تشکیل دی گئی ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ اور بدعنوانی کے مضر اثرات سے متعلق عوام الناس میں بڑے پیمانے پر آگاہی کے لئے قومی احتساب بیورو نے انسداد بدعنوانی کی ایک موثر حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ نیب کی کارکردگی کو ملکی اور بین الاقوامی مایہ ناز اداروں نے سراہا ہے جو کہ نیب کی کوششوں کی بدولت پاکستان کے لئے سرمایہ افتخار ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کے ملک کے سب سے بڑے ادارے کی حیثیت سے ہمارے قومی فرض کی ادائیگی کے لئے کوششوں کو دگنا کر دیا ہے تاکہ محنت، عزم کے ساتھ مادرن وطن کو ہر قسم اور شکل کی بدعنوانی کی لعنت سے پاک کیا جا سکے۔