اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نیب کے زیر التواء مقدمات پر نوٹس لے لیا۔ احتساب عدالت لاہور سے ٹرائل میں تاخیر کی وجوہات پر مبنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصہ زیر حراست رکھنا نا انصافی ہوگی۔
سپریم کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزم کے وکیل عابد ساقی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل 16 ماہ سے جیل میں ہیں لیکن آج تک ان کے خلاف مقدمہ شروع ہی نہیں ہوا، 80 دوسرے نیب ریفرنسز بھی زیر التواء ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ کرپشن کےالزام پراتنا طویل عرصہ جیل میں نہیں رکھا جا سکتا، کرپشن کا الزام ہے تو جائیداد، اکاؤٹس منجمد اور پاسپورٹ ضبط کیا جاسکتا ہے، ملزم کو جیل میں رکھنا کیوں ضروری ہے ؟ کل بھی چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ مقدمات میں غیر ضروری التواء نہ کیا جائے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ کریشن انسانیت کے خلاف جرم نہیں، ملزمان کو گرفتار کرنے کے علاوہ بھی طریقے استعمال ہوسکتے۔ عدالت نے کہا کہ مقدمات میں غیر معمولی تاخیر المناک کیفیت بن جائے تو ضمانت کے اصول و ضوابط طے ہونے چاہییں، نیب مقدمات میں ملزمان کو طویل عرصہ حراست میں رکھنا نا انصافی ہوگی۔
عدالت نے چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی کو معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے احتساب عدالت کو حکم دیا کہ نومبر کے تیسرے ہفتے تک رپورٹ پیش کی جائے۔