لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزموں کو فرد جرم کے لیے 11 نومبر کو طلب کرلیا۔ عدالت نے نصرت شہباز کی مستقل حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اشتہاری کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو الگ الگ بکتر بند گاڑیوں میں عدالت پیش کیا گیا۔ مریم نواز بھی شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے ملاقات کے لیے پہنچیں۔
عدالت نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی مستقل حاضری معافی کی درخواست مسترد کر دی۔ جج جواد الحسن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نصرت شہباز کے خلاف اشتہاری کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔
احتساب عدالت نے وعدہ معاف گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم کر دیں۔ نیب نے جیل ٹرائل کرنے بارے جواب جمع کرایا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جیل ٹرائل کرنا عدالتی اختیار ہے، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل ہوگا۔
شہباز شریف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کمر درد کا مریض ہوں جیل میں میڈیکل کی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں، بکتر بند گاڑی میں لیٹ کر عدالت پہنچا ہوں، حمزہ شہباز کو شیٹیکا کا مرض ہے، اب ہم نیب کے مہمان نہیں بلکہ عدالت کے مہمان ہیں، فاضل جج انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف حکم جاری کریں۔
میڈیا سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ بکتر بند گاڑی پر لایا جانا ظلم کی انتہا ہے۔ عدالتی کاروائی کے بعد شہباز شریف نے نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ بھی کیا۔