اپوزیشن کے پاور شوز سے گھبرا کر حکومت کو کورونا یاد آ گیا، میاں افتخار حسین

Published On 18 November,2020 09:39 pm

پشاور: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنما میاں افتخار حسین نے اعلان کیا ہے کہ 22 نومبر کو پشاور میں ہر صورت جلسہ ہوگا، اپوزیشن کے پاور شوز سے گھبرا کر حکومت کو کورونا یاد آ گیا ہے۔

پی ڈی ایم رہنما میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ ہم نے جلسے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں، حکومت لاکھ کوششیں کرلے، ان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاور شوز سے گھبرا کر حکومت کو کورونا یاد آ گیا ہے۔

میاں افتخار حسین نے 22 نومبر کو پشاور جلسے کا ارعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کارکن ایس او پیز پر عمل پیرا ہو کر اور ماسک پہن کر جلسہ میں شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی آڑ میں پابندی قبول نہیں، جلسے شیڈول کے مطابق ہونگے: سربراہ پی ڈی ایم

خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک تیز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے جلسے شیڈول کے مطابق ہونگے، کورونا وائرس کی آڑ میں پابندی قبول نہیں ہے۔

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ آج پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سربراہی اجلاس منعقد ہوا جس میں بلاول بھٹو اور اختر مینگل نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں ہم نے حکومت مخالف تحریک کے بنیادی اصول اور مقاصد وضع کئے۔

پی ڈی ایم سربراہ کا اجلاس میں کئے گئے فیصلوں بارے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے گلگت بلتستان انتخابات کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم پارلیمنٹ کی بالا دستی چاہتے ہیں۔ گلگت بلتستان الیکشن میں ریاستی مشینری کا استعمال کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھجوانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ جھوٹے مقدمات قائم کرکے انتقام لیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی کا اعتراف حکومت کے خلاف ایف آئی آر ہے۔ شبر زیدی نے بدعنوان لوگوں کی فہرست پیش کی تو عمران خان نے کہا کہ چھوڑ دو۔

سینیٹ اصلاحات بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دھاندلی کے عادی ہیں، ان کا کیسے راستہ روکنا ہے؟ ابھی طریقہ کار نہیں بتائیں گے۔ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ کچھ نکات پر اگلے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔

پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے گلگت بلتستان کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ 2018ء کی دھاندلی کا ری پلے تھا۔ ریاستی مشینری اور اداروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔

 

Advertisement