اسلام آباد: (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم وضبط قواعد 2020ء کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان قوانین کا مقصد سول سرونٹس کی کارکردگی کو بہتر کرنا اور محکمانہ احتساب کے نظام کو شفاف اور موثر بنانا ہے۔
قواعد کے نمایاں خدوخال کے مطابق محکمانہ احتساب کے عمل کو تیز بنانے کی خاطر افسر مجاز کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے، لہذا اب صرف اتھارٹی اور انکوائری افسر کمیٹی ہوں گے۔
اس عمل کو دو درجات میں کرنے سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نچلی سطح پر ہی افسر مجاز کی جانب سے معمولی سزا ئیں دیئے جانے کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
نئے قواعد میں ہر مرحلے کے لئے ٹائم لائنز مقرر کر دی گئی ہیں۔ چارجز (الزامات) کا جواب (10 سے 14 دن)، انکوائری کمیٹی /افسر کی جانب سے کارروائی مکمل کرنے کا وقت 60دن متعین کیا گیا ہے، اتھارٹی کی جانب سے کیس کا فیصلہ 30 دنوں میں کیا جائے گا۔
انصاف کے تقاضوں کو یقینی بنانے اور الزام علیہ کو شخصی سماعت کا موقع اتھارٹی /سماعت کرنے والے افسر کی جانب سے فراہم کیا جائے گا۔ پلی بارگین اور والنٹری ریٹرن کو بھی بدعنوانی (مس کنڈکٹ) کے زمرے میں شامل کیا گیا۔ اور ایسے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ریکارڈ کی فراہمی، محکمانہ نمائندے کی جانب سے تاخیر، معطلی، ڈیپوٹیشن/رخصت/سکالرشپ پر گئے افسران کے حوالے سے معاملات کو واضح طور پر وضع کر دیا گیا ہے۔
سٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ان قواعد کے حوالےسے ذیلی قواعد/وضاحت وضع کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ کسی ایسے کیس میں جہاں متعدد افسران پر الزام ہو، وہاں صرف ایک انکوائری افسر مقرر کیا جائے گا۔
اس اقدام کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور ایک ہی کیس میں مختلف انکوائری افسران کی جانب سے مختلف فیصلوں کی شکایت کو دور کرنا ہے۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس اور پولیس کے افسران جو صوبوں میں تعینات ہوں گے۔
ان کے حوالے سے چیف سیکرٹری صاحبان کودو ماہ میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنا ہوگی بصورت دیگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خود کارروائی کرے گا