سازشی عناصر افغانستان میں پرامن تصفیہ کی کوششوں میں رکاوٹیں حائل کریں گے، منیر اکرم

Published On 11 December,2020 05:03 pm

نیویارک: (دنیا نیوز) پاکستان نے بین الافغان امن مذاکرات میں نئی پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی و غیر ملکی سازشی عناصر افغانستان میں پرامن تصفیہ کی کوششوں میں رکاوٹیں حائل کریں گے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں افغانستان کی صورتحال پر بحث کے دوران کہا کہ بین الافغان امن مذاکرات میں نئی پیش رفت خوش آئند بات ہے لیکن سازشی عناصر چاہے وہ ملکی ہوں یا غیر ملکی انہیں قطعی طور پر بین الافغان امن مذاکرات میں ہونے والی نئی پیش رفت کی کامیابی کو متاثر کرنے اور افغانستان میں ایک جامع سیاسی تصفیے کو روکنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے اورایسے عناصر کی سازشوں اور منصوبہ بندیوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے افغانستان میں شدید کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان القاعدہ، داعش اور دیگر تنظیموں کی جانب سے دوسرے ممالک کو نقصان پہنچانے یا ان پر حملہ کرنے یا دھمکیاں دینے کی غرض سے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرنے سے روکنے کے بین الاقوامی برادری برادری کے عزم کی حمایت کرتا ہے کیونکہ دہشت گردی نہ صرف افغانستان بلکہ اس کے ہمسایہ ممالک پر بھی تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے قریبی تعلقات ہیں اور ان کے راستے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، پاکستان نے افغانستان کی آزمائشوں اور تکلیفوں میں ساتھ دیا ہے اور امید ہے کہ ہم افغانستان میں امن قائم ہونے پر ملنے والی خوشیاں بھی بانٹیں گے کیونکہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے اور دیگر خطوں میں امن و استحکام کے لیےناگزیر ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ہمیشہ افغانستان میں فوجی طاقت کے زریعے نہیں بلکہ اس کے مکمل سیاسی منظر نامے کے ساتھ سیاسی تصفیہ کے ذریعے کشیدگی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کی بات کی ہے ، ہمیں خوشی ہے کہ یہ بین الاقوامی اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے اور اس اتفاق رائے کو حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے پاکستان نے افغانستان میں امن اور بحالی کے عمل میںسہولت فراہم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بین الافغان امن مذاکرات کی صورت میں افغانستان کی قیادت اس موقع سے فائدہ اٹھائے اور کسی بھی غیرملکی اثرورسوخ اور مداخلت کے بغیر جامع سیاسی تصفیہ کے لیے تعمیری کام کرے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی راہ پر بین الاقوامی برادری اور اپنے افغان بہن بھائیوں کے ساتھ ہے اور افغانستان میں کشیدگی کے خاتمے اور مسائل کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہماری مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افغان شہریوں کا حق ہے کہ وہ کسی بھی اثرو رسوخ اور مداخلت کے بغیر اپنی منزل اور مستقبل کا فیصلہ کریں اور پاکستان بین الافغان مذاکرات اور ملک میں امن و امان اور خوشحالی کے لیے وسیع اور جامع سیاسی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دوروں کے بعد افغانستان اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہو گئے اور امن و امان کے فروغ اور اسے برقرار رکھنے اور افغان مہاجرین واپسی کے لیے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی معاشی مدد کی ضرورت ہو گی اور افغانستان کی ترقی کے لیے پاکستان نے افغانستان کو ایک بلین ڈالر فراہم کیے جس میں سے نصف افغان بینادی ڈھانچے اور صلاحیتوں کے فروغ کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے جبکہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران جب دنیا نے اپنی سرحدیں بند کر دیں پاکستان نے افغانستان کے ساتھ 5 سرحدیں کھولیں، افغان شہریوں کے لیے ویزا پالیسی میں ترمیم کی اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے طبی آلات عطیہ کیے اور اس کے ساتھ ساتھ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کے لیے ہمارے وفود نے بھی افغان امن عمل کی اہمیت کو اجاگر کیا۔