اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ پی آئی اے میں کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی۔ قومی ائیر لائن چلانے کیلئے پروفیشنل افراد کی ضرورت ہے۔ ارشد ملک کے وکیل نعیم بخاری سے کہا آپ پی ٹی وی چیئرمین کا عہدہ رکھتے ہوئے بطور وکیل کیسے پیش ہو سکتے ہیں؟
سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی آئی اے میں کتنے آدمی بھرتی کیے گئے؟ اس پر ارشد ملک نے کہا کہ کوئی بھرتی نہیں ہوئی بلکہ دو ہزار ملازمین کو نکالا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے وکیل موجود ہیں وہ بات کرینگے۔ ارشد ملک کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث پی آئی اے سمیت دنیا کی کئی ایئر لائنز بیٹھ گئی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی آئی اے تو کورونا سے پہلے ہی بیٹھ چکی تھی۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔
چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پی ٹی وی چیئرمین کا عہدہ رکھتے ہوئے، بطور وکیل کیسے پیش ہو سکتے ہیں؟َ نعیم بخاری نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی وی کا عہدہ اعزازی ہے، میں نے تنخواہ اور مراعات لینے سے انکار کر دیا ہے۔ پاکستان بار کونسل سے وکالت کے معاملے پر رجوع کیا ہے، وہ جلد اپنی رائے دے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی بڑی ایئر لائنز بند ہو چکی ہیں۔ پی آئی اے چلانے کیلئے پروفیشنل افراد کی ضرورت ہے، کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پہلی فرصت میں یورپ میں لینڈنگ پر سے پابندیاں ہٹوائیں۔
وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عدالت وقت دے بہتری لائیں گے۔ عدالت نے نعیم بخاری کی مہلت کی استدعا منظور کر لی جبکہ پائلٹس کے جعلی لائسنس سے متعلق سول ایوی ایشن اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ سال جنوری تک ملتوی کر دی۔