ڈینئل پرل قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی

Published On 16 December,2020 07:16 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔

ڈینیل پرل کے والدین کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ خود بھی شواہد کا جائزہ لے سکتی ہے، دوبارہ مکمل ٹرائل کی ضرورت نہیں ہے۔

تفصیل کے مطابق جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ دوران سماعت ڈینیل پرل کے والدین کی جانب سے مقرر کئے گئے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اپنایا کہ عدالت اغوا اور قتل کے شواہد کا علیحدہ علیحدہ جائزہ لے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے مقتول کی عمر، قد اور لباس کی پہچان ہوئی جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ٹرائل کے دوران آ چکی تھی۔

وکیل کے مطابق ٹرائل آخری مراحل پر ہونے کے باعث شاید پوسٹ مارٹم کو فیصلے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا ریاست یا مدعی نے پوسٹ مارٹم کو ٹرائل کا حصہ بنانے کی درخواست کی؟۔

جسٹس سردار طارق بولے کیسے الہام ہوا کہ ڈینیل پرل کی باڈی فلاں جگہ دفن ہے؟ ٹرائل کورٹ کو درخواست دے کر ضروری اقدامات کرنے چاہیے تھے۔

وکیل نے موقف اپنایا کہ اگر کوئی اہم شواہد ریکارڈ نہ ہو تو ہائیکورٹ کو اپنا اختیار استعمال کرنا چاہیے تھا۔ ٹرائل کورٹ کے فیصلے تک لاش کی شناخت نہیں ہوئی تھی۔

جسٹس سردار طارق نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ چالان کا حصہ نہیں تھی، اس لئے دوبارہ چالان ہو سکتا تھا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ بتائیں اب سپریم کورٹ سے کیا استدعا کریں گے؟

وکیل نے کہا کہ معاملہ ٹرائل کورٹ یا ہائیکورٹ کو بھیجا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ خود بھی شواہد کا جائزہ لے سکتی ہے تاہم دوبارہ مکمل ٹرائل کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔