اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستانی حکومت نے سعودی عرب سے لئے گئے قرض کی دوسری قسط ایک بلین ڈالر کی صورت میں واپس کر دی ہے۔ اب آخری قسط آئندہ سال جنوری میں ادا کر دی جائے گی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی معاشی صورتحال کے پیش نظر اسے 3 ارب ڈالر کی رقم بطور قرض فراہم کی گئی تھی۔ پاکستانی حکومت اس سے قبل سعودی عرب کے تقاضے میں 1 ارب ڈالر پہلے ہی ادا کر چکا ہے۔ جبکہ حال ہی میں دوسری قسط بھی ادا کی جا چکی ہے جو اتنی ہی کثیر رقم بنتی ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو دوسری قسط کی ادائیگی کیلئے 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، تاہم پاکستان نے اسے پہلے ہی ادا کر دیا۔ اب آخری قسط جنوری 2021ء میں ادا کر دی جائے گی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے 3 ارب ڈالر کی یہ خطیر رقم بطور قرض ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے کیلئے دی گئی تھی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پاکستان نے چین سے پیسے لے کر سعودی عرب کو دیئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس اس وقت 13٫3 بلین ڈالرز کے فارن ریزورز ہیں۔ سعودی عرب کو حالیہ اور آئندہ ماہ اربوں ڈالرز دینے سے ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
دفتر خارجہ ذرائع کے مطابق اس مشکل صورتحال میں ایک مرتبہ پھر چین اپنے دیرینہ دوست پاکستان کی مدد کو آگے بڑھا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان سٹیٹ بینک کی چین کے کمرشلز بینکوں کیساتھ پہلے سے ہی بات چیت آگے بڑھائی جا رہی تھی۔
دفتر خارجہ حکام کے مطابق ہم سعودی عرب کو 1 بلین ڈالرز واپس کر چکے ہیں، آئندہ ماہ باقی ماندہ رقم بھی ادا کر دی جائے گی جبکہ پاکستان جولائی 2020ء میں پہلے ہی ایک بلین ڈالر ادا کر چکا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان سعودی عرب کو یہ رقم معاہدے کے تحت طے شدہ تاریخ سے پہلے واپس کر دی ہے۔ سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کی یہ خطیر رقم 15 دسمبر 2018ء کو تین سال کی مدت کیلئے دی تھی۔