لاہور: (دنیا نیوز) حال ہی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) سے فارغ ہونے والے حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ پارٹی دستور کی ہم نے نہیں مولانا فضل الرحمان نے خلاف ورزی کی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پارٹی فیصلوں سے انحراف کرنے پر مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت 4 رہنماؤں کی پارٹی رکنیت ختم کرنے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ ابھی تک پارٹی کی جانب سے شوکاز موصول نہیں ہوا ۔ ساتھیوں سے مشاورت جاری ہے ہم کہیں نہیں جارہے لوگ ہمارے پاس آرہے ہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی دستور کی ہم نے نہیں امیر جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خلاف ورزی کی ہے ۔ان سے پہلے جمعیت میں شامل ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا محمد خان شیرانی بانی ارکان میں سے ہیں، جے یوآئی (ف) کے نہیں جمعیت علماء اسلام پاکستان سے تعلق ہے۔
قبل ازیں نومبر میں نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کرنے پر جے یو آئی (ف) نے حافظ حسین احمد کو مرکزی ترجمان کے عہدے سے ہٹادیا تھا اور انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ حافظ حسین احمد نے نواز شریف کے کوئٹہ میں بیان سے اختلاف کیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پارٹی فیصلوں سے انحراف کرنے پر مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت 4 رہنماؤں کی پارٹی رکنیت ختم کردی۔
پارٹی کے مرکزی ترجمان محمد اسلم غوری نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی سے خارج کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کی انضباطی کمیٹی نے مولانا عبدالقیوم ہالیجوی کی صدارت میں یہ متفقہ فیصلہ کیا، جبکہ قائمقام امیر مولانا محمد یوسف کی صدارت میں مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی امرا نے اجلاس میں فیصلے کی توثیق کردی۔
واضح رہے کہ 21 دسمبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن سے اختلاف سے متعلق واضح جواب دیے بغیر کہا تھا کہ ہماری قسمت ایسی ہے کہ علما اور قومی زعما جب ان پر صاف ستھرا جھوٹ ثابت ہوجائے نہ وہ شرماتے ہیں نہ ان کے چہرے پر نہ آنکھوں میں کوئی تغیر آتا ہے، بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ تو حکمت عملی ہے اور جب وعدہ خلافی ان پر ثابت ہوجائے تو کھل کھلا کر کہتے ہیں کہ یہ تو سیاست ہے، رات گئی بات گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب دھوکا ثابت ہوجائے تو پھر بڑے آرام سے تکیہ لگا کر کہتے ہیں کہ یہ تو مصلحت ہے، جب خود غرضی ثابت ہوجائے تو کہتے ہیں کہ یہ تو دانائی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے میرے ساتھ تو دھوکا نہیں کیا۔ پی ڈی ایم کی تحریک مخاصمت برائے مفاہمت ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے۔