کراچی: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کڈنی ہل پارک کی زمین پندرہ دن اور صوبے بھر کی سرکاری زمینوں سے قبضہ ایک ماہ میں ختم کرانے کا حکم دیدیا ہے
تفصیل کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری زمینوں پر قبضے اور تجاوزات کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔
کڈنی ہل پارک سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا کہ فارن سوسائٹی کے چونتیس پلاٹس کڈنی ہل پارک کی حدود میں آتے ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ کمشنر کراچی نے تو کہا تھا کہ پارک کی باسٹھ ایکڑ زمین مکمل واگزار کرا لی ہے۔
کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ ہم نے تقریباً ساری زمین واگزار کرا لی ہے، صرف ایک سکول کا پتا چلا ہے کہ اس کی تعمیر ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سکول نہیں، گھر تعمیر ہوئے ہیں۔ آپ نے غلط رپورٹ پیش کی، کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ عدالت نے سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ پارک کی حدود میں تمام گھروں کو مسمار کریں۔
سرکاری زمنیوں پر قبضہ اور کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیوکو کہا آپ کی ناک کے نیچے زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔ سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے بڑی بڑی بلڈنگز بنالی گئی ہیں، آپ کی زمنیوں پر لیزنگ ہو رہی ہے۔
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ ہم نے پورا ریکارڈ تیار کر لیا ہے اور کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پورا نوری آباد غیر قانونی آباد ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کہ ایک ماہ میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کروائیں۔