سینئر بھارتی سفارتکار کو آج دفتر خارجہ طلب کرکے قابض بھارتی فوج کی جانب سے 30 دسمبر کو لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور اس کے نتیجے میں ایک بے گناہ شہری کے زخمی ہونے پر شدید احتجاج کیا گیا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینئر بھارتی سفارتکار کو آج دفتر خارجہ طلب کرکے قابض بھارتی فوج کی جانب سے 30 دسمبر کو لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور اس کے نتیجے میں ایک بے گناہ شہری کے زخمی ہونے پر شدید احتجاج کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قابض بھارتی فوج کی بلا جواز اور بلا امتیاز فائرنگ کے نتیجے میں ایل او سی کے کوٹ کوٹیڑہ سیکٹر میں چونتیس سالہ محمد سرفراز ولد مشری خان پھلانی بازار میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ قابض بھارتی فوج ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری و خود کار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ سال 2020ء میں بھارت نے 3097 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 28 بے گناہ شہری شہید اور 257 شدید زخمی ہوئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے قابض بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ بے حسی پر مبنی یہ کارروائیاں 2003ء کے جنگ بندی معاہدے، انسانی عظمت ووقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارانہ فوجی طرز عمل کے منافی اور اس کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت غیر قانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔
انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ 2003ء کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے جبکہ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر امن قائم کرے۔