لاہور: (دنیا نیوز) وزارت توانائی نے اپنی ابتدائی تحقیقات میں گدو تھرمل پاور ہاؤس کے 7 افسروں کو ذمہ دار قرار دے کر معطل کر دیا ہے جبکہ ملک میں بجلی فراہمی بحالی سلسلہ جاری ہے۔ ان افسروں میں 2 اٹینڈنٹس، 2 آپریٹرز، ایک فورمین، جونیئر انجنئیر اور ایڈیشنل پلانٹ منیجر شامل ہیں۔ ملازمین کی معطلی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
پیسکو ترجمان کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں بجلی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور آر سی سی کی ہدایت پرصوبے کے مختلف گرڈز کی بحالی مرحلہ وار کی جا رہی ہے۔ پیسکو کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق وہ خود پی ڈی سی پر بحالی کے کام کی نگرانی کررہے ہیں اور دیگر اعلی افسران بھی گرڈ سٹیشنز پر موجود ہیں۔ اس وقت تک صوبے کے تقریباً 36 فیصد گرڈز سے بجلی بحال کر دی گئی ہے اور باقی بھی مرحلہ وار بحال کی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے تقریباً 40 سے 41 فیصد علاقوں کے فیڈرز سے بجلی کی فراہمی بحال کر دی گئی ہے۔ صوبے کے بڑے 27 میں سے 23 ہسپتالوں کو بجلی کی فراہمی بحال کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق بجلی کی بحالی میں ہسپتالوں انڈسٹریز اور اربن ایریاز کو ترجیح دی جارہی ہے جبکہ ایگریکلچر فیڈرز کو بجلی کی فراہمی پرتیزی سے کام جاری ہے۔
کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی نجی کمپنی کے الیکٹرک کے 60 فیڈرز پر بجلی کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔ کے الیکٹرک کے مطابق کراچی کے پیشتر مقامات پر بجلی بحال کی گئی ہے جبکہ اس کی انجینیئرنگ ٹیمیں بجلی کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے آزادانہ تصدیق نہیں کی جا سکی ہے کہ ملک کے کن علاقوں میں بجلی بحال ہو چکی ہے۔ کراچی کو بجلی کی فراہمی کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں بریک ڈاؤن کی وجہ سے کے الیکٹرک بھی متاثر ہوئی مگر اب کمپنی نے بجلی کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور کراچی کے ذیادہ حصوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے۔
وفاقی وزیِر برائے توانائی عمر ایوب خان نے بجلی کے بریک ڈاؤن کے بارے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ گزشتہ رات 11 بج کر 41 منٹ پر گدو پاور پلانٹ پر صرف ایک سیکنڈ میں فریکونسی 50 سے زیرو ہو گئی تھی۔ اس وجہ سے پورے سسٹم نے خود کو شٹ ڈاؤن کرنا شروع کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد ہی حقائق سامنے لائیں گے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کے دور میں 18 سے ساڑھے 18 ہزار واٹ ترسیل کا نظام تھا لیکن ہم بجلی کے ترسیلی نظام کو 24/23 ہزار میگا واٹ تک لے گئے ہیں۔
اس موقع پر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ماضی میں برسر اقتدار رہنے والی حکومتوں نے بجلی کے پلانٹس تو بنا دیے لیکن ترسیلی نظام ان سے مطابقت نہیں رکھتا۔ بجلی کی ترسیل کا نظام اپڈیٹڈ نہ ہو تو اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ گدو تھرمل پاور سٹیشن سندھ کے ضلع کشمور میں دریائے سندھ کے کنارے پر واقع ہے اور اس کا شمار پاکستان کے بڑے بجلی گھروں میں ہوتا ہے۔