اسلام آباد: (دنیا نیوز) فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی درست طریقے سے کام نہیں کر رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام ریکارڈ الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جائے۔
میڈیا سے گفتگو میں اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ آج الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کا اجلاس تھا۔ ہم نے کمیٹی کی شفافیت پر تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے تیرہ اگست کو جعلی دستاویزات ہمارے سامنے رکھیں۔ ہم نے کمیٹی کو کہا کہ ان دستاویزات کی تصدیق کریں۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کے 23 اکاؤنٹس ہمارے سامنے کیوں نہیں رکھے جا رہے؟ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ کمیٹی ناکام ہو چکی ہے۔ ہم نے تحفظات کا اظہار کیا تو کمیٹی واک آؤٹ کر گئی۔
انہوں نے کہا کہ چیزوں کو خفیہ رکھا جا رہا ہے؟غیر ملکی فنڈنگ کیوں چھپائی جا رہی ہے؟ اس موقع پر انہوں نے فارن فنڈنگ کیس کو قومی مفاد کا کیس قرار دیتے ہوئے پی ڈی ایم قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران کے دستخط سے 2کمپنیاں امریکا میں رجسٹرڈ: اکبر ایس بابر
خیال رہے کہ گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں تحریک انصاف کے بانی رکن اور مدعی فارن فنڈنگ کیس اکبر ایس بابر نے کہا تھا کہ دو کمپنیاں عمران خان کے دستخطوں سے امریکا میں رجسٹرڈ ہیں، اِن کمپنیوں کا پیسہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس ایک منفرد کیس ہے۔ پی ٹی آئی اگر اب مثال بنتی ہے تو پھر تمام سیاسی جماعتوں کا احتساب ہوگا۔ پی ٹی آئی نے اس کیس کو مؤخر کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا، آج تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس بڑے مقصد کو اجاگر کیا جس کیلئے میں نے کیس کیا تھا۔
دنیا نیوز کے پروگرام "نقطہ نظر" میں گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ میں نے جو ثبوت الیکشن کمیشن کو فراہم کئے اس کا بنیادی مقصد ہی یہی تھا کہ معاشرے کیلئے مثال قائم ہو، اِسی لئے میں نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگایا۔ مجھے نظر آ رہا تھا کہ دھوکہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن 19 اکتوبر 2010ء کو تحریری طور پر فیصلہ دیتا ہے کہ کیس میں تاریخی تاخیری حربے استعمال کئے گئے۔ سکرونٹی کمیٹی بنے تین سال ہوگئے، 80 کے قریب میٹنگز بھی ہوئیں، الیکشن کمیشن میں بار بار درخواستیں دیں کہ سکرونٹی کمیٹی فیصلہ کرے تا کہ کیس آگے بڑھے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ میرے پاس ایک فورم تھا کہ میں پاکستانی عوام کو پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی حقیقت بتاؤں، میں نے جو حقائق بتائے آج تک ایک حقیقت کو بھی نہیں جھٹلایا گیا،پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ سمیت ہر جگہ درخواست دی کہ تمام کارروائی کو خفیہ رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کیس میں غیر قانونی اور غیر ملکی فنڈنگ ہے ، میرے پاس حتمی ثبوت ہیں،پی ٹی آئی کے رکن مجھے گھر آکر کہتے کہ ہنڈی کے ذریعے اتنے کروڑ روپے آئے ، ہمارے اکاؤنٹس کو استعمال کیا گیا۔