اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا سودا کوئی مائی کا لال نہیں کر سکتا، میری اپوزیشن سے ہمیشہ گزارش رہی کہ اس حوالے سے سیاست نہ کریں۔
وزیر خارجہ نے یہ بات پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈٰیا سے گفتگو میں کہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا بھارت کیساتھ کوئی بیک چینل رابطہ ہے اور ہی دو طرفہ تجارت کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سعودی عرب کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ہاتھ تھاما۔ سعودی عرب نے ہمیں بیلنس آف پے منٹ میں اور تیل کی فراہمی میں معاونت کی۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔
ملکی معاشی صورتحال اور کرنسی کی گراوٹ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اپنے روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم بنانے کی کوشش کریں گے تو اس کا نقصان ہوگا، جیسا سابق وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کیا تھا۔
پاک امریکا تعلقات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں واضح کہنا چاہتا ہوں کہ ہم امریکی انتظامیہ کے ساتھ امن کی کاوشوں میں شریک رہیں گے۔ افغانستان میں قیام امن ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، سارا بوجھ پاکستان پر ڈالنا مناسب نہیں ہوگا۔ اس مسئلے کا اصل حل افغان قیادت کے ہاتھ میں ہے کیونکہ یہ ملک ان کا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس حوالے سے اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سفارتی سطح پر پچھلے ڈھائی سالوں میں ہمیں بہت سی کامیابیاں ملی ہیں۔ ان ڈھائی سالوں میں جس طرح مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھایا گیا، وہ مثالی ہے۔ میری رائے میں دنیا کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے واقف ہے لیکن اگر کہیں پر خاموشی نظر آتی ہے تو وہ مصلحتاً ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی میڈیا جس قدر مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے آج متحرک ہے، اتنا ماضی میں کبھی نہیں رہا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں، ایسا پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، رائے عامہ بننے میں وقت لگتا ہے۔