کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں ملیر کے حلقے پی ایس اٹھاسی میں ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ جاری ہے، حلقے میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کارکنان میں تصادم کے دوران ہوائی فائرنگ بھی ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے حلیم عادل کو حلقے سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا۔
کراچی کے حلقہ پی ایس 88 میں ضمنی انتخابات کے دوران پی ٹی آئی اور پی پی پی آمنے سامنے، مختلف پولنگ اسٹیشنز پر ہنگامہ آرائی، تلخ کلامی اور کشیدگی دیکھنے میں آئی۔ دونوں جماعتوں کے کارکنان کے مابین ہوائی فائرنگ، لاتیں اور گھونسے بھی چل گئے۔
سندھ میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ نے کہا کہ انکی گاڑی پر درسانو چھنو میں پیپلزپارٹی کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی۔
پی پی امیدوار یوسف بلوچ بولے حلیم عادل شیخ قافلے کے ہمراہ اسلحہ کی نمائش کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو تحریری شکایات بھی کر دی۔ متعدد شکایات کے بعد الیکشن کمیشن نے حلیم عادل شیخ کو حلقے سے باہر نکالنے کی ہدایت کر دی۔ جس پر پولیس نے حلیم عادل کو حصار میں لیا تو پی ٹی آئی کارکن رکاوٹ بن گئے تاہم ایس ایس پی ملیر حلیم عادل کو انہی کی گاڑی میں حلقے سے باہر لے گئے۔
پولنگ اسٹیشن نمبر 104 میمن گوٹھ پر پیپلزپارٹی کا پولنگ ایجنٹ سرکاری ملازم نکلا۔ پی ٹی آئی امیدوار جان شیر جونیجو کی تلخ کلامی ہوئی اور پولنگ عارضی طور پر روک دی گئی۔
بھٹائی آباد میں پی ٹی آئی اور ٹی ایل پی کارکنوں نے پی پی کیخلاف احتجاج کیا۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر موقع پر پہنچ گئے۔ مظاہرین کو منتشر کردیا۔ پولنگ اسٹیشن نمبر 39 پر ووٹر کا پہلے سے ووٹ کاسٹ ہونے پرپی ٹی آئی اور پی پی پی کارکنان نے شورشرابہ کیا۔ پیپلزپارٹی رہنماوں شیری رحمان اور سعیدغنی نے اسلحہ کی نمائش کی مذمت کی۔