کراچی: (ویب ڈیسک):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سمندری حدود کے دفاع کے ساتھ ساتھ انسانی فلاح کے لئے بحری وسائل کے پائیدار استعمال کے متعلق بلیو اکانومی کی ذمہ دارانہ حکمت عملی اختیار کرے گا۔
نویں انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان جیو۔اکنامک مرکز میں تبدیل ہو رہا ہے اور قدرتی ماحول کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے بہتر زرائع معاش کو فروغ دینے کے سلسلے میں بلیو اکانومی کی جانب موثر اقدامات اٹھا رہا ہے۔
انہوں زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی مفاد قابل تجدید توانائی، ماہی گیری، غذائی تحفظ، ٹرانسپورٹ، سیاحت اور موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے سے وابستہ ہے، اس سلسلے میں بحری وسائل کے پائیدار استعمال کے متعلق بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ پاکستان سمندروں سے متعلق غذائی تحفظ پر توجہ دیتے ہوئے پائیدار بلیو اکانومی کی جانب گامزن ہے۔ بلیو اکانومی کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ دنیا بحری وسائل کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کے تدارک کے لئے سنجیدہ کوششیں کرے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے طور پر ہمیں قدرتی ماحول کو درپیش خطرات میں کمی لانے کے لئے اس حوالے سے بہتر نظم و نسق کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ پاکستان اپنا دفاع یقینی بنائے گا اور انسانی اقدار پر مبنی تعاون کو فروغ دینے کے لئے بھی کوششیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیاء اور چین کے لئے مختصر ترین تجارتی راہداری فراہم کرتا ہے، جس طرز کی بھی معیشت ہو اسے فروغ دینے کے لئے پر امن تعاون ناگزیر ہے جس کی سمت دنیا کی اجتماعی خوشحالی کی طرف ہونی چاہیے۔ صدر مملکت نے حکومت کی جانب سے علاقائی امن و سلامتی کے مقاصد کے حصول کے لئے پاک بحریہ کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد خان نیازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے ساحلی علاقے حیاتیاتی تنوع سے بھرپور ہیں اور بلیو اکانومی کے حوالے سے شاندار امکانات کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک چین اور پاکستان کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہے۔ انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس میں دنیا بھر سے 35 سے زائد بحری افواج کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں جس کا مقصد بلیو اکانومی کے مواقع کا جائزہ لینا اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی و اختراعات پر مبنی حل تجویز کرنا ہے۔