اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے تمام وعدوں، طویل حکمرانی اور اکثریت کے باوجود سینیٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے کوئی کام نہیں کیا کیونکہ ان کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔
سینیٹر شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد ہے، 2016 میں سینٹ کی ہول کمیٹی میں اپوزیشن نے سینٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے اور ہارس ٹریڈنگ کرنے والے رکن کے خلاف کارروائی کی تجویز دی تھی جبکہ اس وقت اپوزیشن اس کی مخالفت کر رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں ہر بار منڈی لگائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور بے نظیر نے میثاق جمہوریت میں سینٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے کے معاہدے پر دستخط کئے لیکن وعدہ وفا نہیں ہوا، ان کے بیانات ریکارڈ پر ہیں جس میں انہوں نے اوپن بیلٹ کی شفافیت کی حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے 18ویں ترمیم کی لیکن اس معاملہ پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ اپوزیشن نے تمام وعدوں، طویل حکمرانی اور اکثریت کے باوجود سینٹ انتخابات میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے کوئی کام نہیں کیا کیونکہ ان کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سپیکر قومی اسمبلی ، چیئرمین سینٹ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کے سپیکروں نے اوپن بیلٹ کی حمایت کی ہے، پاکستان تحریک انصاف نے اصول کی بنیاد پر اپنے 20 ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالا، کسی سیاسی جماعت میں یہ ہمت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ 2015 میں میاں رضا ربانی چیئرمین سینٹ، راجہ ظفر الحق قائد ایوان اور اعتزاز احسن قائد حزب اختلاف تھے۔ 7 اگست 2015 کو اس معاملہ پر ایوان بالا میں بحث کی گئی، 10 اگست 2015 کو قائد ایوان نے اس معاملہ کو سینٹ کی کمیٹی آف ہول میں بھیجنے کی تحریک پیش کی۔ 11 نومبر 2015 اور 12 مئی 2016 کو کمیٹی آف ہول کے اجلاس ہوئے۔ 20 مئی 2016 کو کمیٹی آف ہول نے اپنی تجاویز پیش کیں، یہ متفقہ تجاویز تھیں، کسی نے ان تجاویز کی مخالفت نہیں کی تھی، کمیٹی آف ہول نے تجویز دی کی کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر سینٹ انتخابات میں شفافیت ممکن نہیں، کمیٹی نے یہ تجویز بھی دی کہ ووٹرز کا نام بیلٹ پیپر پر شائع ہونا چاہئے، ووٹ کی شناخت ہونی چاہئے، کسی بھی جماعت کا پارلیمانی لیڈر یہ چیک کر سکے گا کہ ووٹر نے مالی فائدہ حاصل کرنے کیلئے کسی اور امیدوار کو تو ووٹ نہیں دیا، اس حوالہ سے ترمیم کرکے ووٹر کو نااہل کرنے کی تجویز دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ وفاق کی علامت ہے جس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی موجود ہے۔ اسی کمیٹی آف ہول نے تجویز پیش کی کہ امیدوار جس صوبے سے ہو اس کا پانچ سال سے رہائشی ہونا چاہئے۔ کمیٹی نے وفاق کا الیکٹورل کالج تبدیل کرنے کی تجویز بھی دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن آئین کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے، وہ اس کی روح کو نہیں سمجھ رہی، 1973 کے آئین میں بھی متناسب نمائندگی کا بھی ذکر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد سے ملک میں جمہوریت کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے، حکومت رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ گئی۔ ڈاکٹر شہباز گل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے 2015 میں سینٹ انتخابات کے دوران ان انتخابات کی شفافیت پر زور دیا، اس حوالہ سے انہوں نے دو کمیٹیاں بھی تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ کیپٹن صفدر نے انصاری برادران کے بارے میں گھٹیا زبان استعمال کی ہے، یہ بیان ان کی فرعونیت کا عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے چھانگا مانگا میں ہارس ٹریڈنگ کا بازار لگایا، انہوں نے اڑھائی ہزار ایکڑ سے جنگل کاٹ دیا، ہم نے ہزار ایکڑ پر جنگل بحال کر دیا ہے، باقی رقبہ پر بھی جنگلات لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی شق نمبر 24 میں اوپن بیلٹ کی حمایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات کی شفافیت سے متعلق بل راتوں رات نہیں آیا، یہ پورے پاکستان کا مطالبہ ہے، ہم شفاف انتخابات کیلئےترمیم کیلئے تیار ہیں۔ اس موقع پر سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے سینیٹر مشاہد اللہ خان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا۔