نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کی بہتر بحالی کے لیے درکار مالی معاونت کی فراہمی کے عمل کو متحرک کرے۔
انہوں نے پائیدار ترقی پر لاطینی امریکہ اور کیریبیئن ممالک کے فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا کے تمام ممالک کورونا وائرس کے باعث درپیش دہائی کے بدترین صحت، اقتصادی اور انسانی بحران سے بحالی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
اس تناظر میں انہوں نے ہر امیر اور غریب ملک او ر دنیا کے ہر فرد کو مساوی بنیادوں پر کورونا وائرس سے بچائو کی ویکسین کی جلد تقسیم اور رسائی کو ممکن بنانے کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ اگر ویکیسن کی مساوی بنیادوں پر جلد فراہمی کو یقینی نہ بنایا گیا تو کورونا وائرس پھر سے سر اٹھانے لگے گا ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ای سی او ایس او سی اور دیگر فورمز پر کورونا وائرس سے بحالی کے لیے متعدد اقدامات پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپریل میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے قرضوں میں ریلیف کی شروعات کا حوالہ دیتے ہوئے صنعتی ممالک پر مشتمل جی 20 گروپ کی جانب سے قرض کی عارضی معطلی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس اقدام سے ترقی پذیر ممالک نے سکھ کا سانس لیا ہے اور ان ممالک کو معاشی بحالی میں مدد ملی ہے ۔ انہوں نے قرض ریلیف میں توسیع کا بھی مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پزیر ممالک کو اضافی لیکویڈیٹی پیدا کرنے کے لئے ریزرو کرنسیوں تک رسائی حاصل نہیں ہے جس کے باعث انہیں کورونا وائرس سے بحالی اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے تقریباً 4.2 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امیر ممالک کی ترقی پزیر ممالک کے لیے امداد نئے سپیشل ڈرائنگ رائٹس( ایس ڈی آرز) یعنی اضافی زرمبادلہ کے ذخائر کے اثاثوں کی تخلیق اور غیر استعمال شدہ کوٹوں کی دوبارہ تخصیص لیکویڈیٹی کی فراہمی کے لیے ضروری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 500 بلین ڈالرز کی سی ڈی آرز بنانےکی تجویز پیش کی ۔ انہوں نے غریب ممالک کے لیےنمایاں طور پر بڑی مالیاتی مراعات کو متحرک کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔
منیر اکرم نے غریب ممالک سے غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چوری کیے گئے اثاثوں اور رقوم کی تیز اور غیر مشروط واپسی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ امیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے، پائیدار عالمی معیشت اور گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کے لیے درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک لانے کے لیے سالانہ 100 بلین ڈالر فراہم کرنے کے وعدے پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے ۔
ای سی او ایس او سی کے صدر نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں پائیدار انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ کے لئے ایک پبلک پرائیویٹ سہولت کے قیام کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ترقی پذیر ممالک کو پائیدار بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے فرق کو دور کرنے میں مدد ملے نیز ہمیں مساوی تجارت ، ٹیکس کے نظام اور ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں سے بھرپور حکومتوں کو استوار کرنا چاہیے اور ترقی پذیر ممالک کو پائیدار پیداوار اور کھپت کے لئے قابل بنانا چاہیے۔