پاکستان میں 18.7 ملین بچے تعلیم سے محروم

Published On 19 March,2021 08:29 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان میں اس وقت تقریباً اٹھارہ اعشاریہ سات ملین بچے سکول نہیں جا رہے، ان بچوں کی عمریں 6 سے 16 سال کے درمیان ہیں۔ اس بات کا بھی زیادہ امکان ہے کہ کوویڈ 19 کے بعد ہونے والے معاشی نقصان کے باعث مزید 10لاکھ بچے سکولوں سے اٹھائے جا چکے ہیں۔

یہ چونکا دینے والے حقائق وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں سامنے آئے ہیں۔

تفصیل کے مطابق ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے زیر صدارت وسیلہ تعلیم ڈیجیٹل کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی کے ممبران اور ماہرین نے احساس کے تحت ثانوی تعلیم کے حصول کیلئے تعلیمی وظیفہ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کے دوران ملک میں موجود ثانوی تعلیم کیلئے وظیفہ پروگراموں کا جائزہ لیا گیا ۔اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ ثانونی سطح کے سکولوں میں وظائف کیلئے آئندہ پروگراموں کو صوبوں کے تعاون سے ڈیزائن کیا اور عمل میں لایا جائیگاتاکہ ایسے پروگراموں کی نقل گیری سے بچا جا سکے۔

آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری کے علاوہ تمام صوبائی حکومتیں اس وقت ثانوی وظیفہ کے پروگرام چلا رہی ہیں۔ یہ پروگرام صرف لڑکیوں کی تعلیم تک محددو ہیں اور یہ صوبوں کے منتخب کردہ اضلاع میں چلائے جا رہے ہیں۔

یہ وظائف غربت سے قطع نظر ہر کسی کو دیئے جاتے ہیں۔ تاہم، احساس ثانوی سکول وظا ئف کے اقدام کے تحت صوبوں کیساتھ تعاون سے پسماندہ آبادی کے سکول جانے والے بچوں بالخصوص لڑکیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 6 سے 16 سال کی عمر کے 18.7 ملین بچے سکول نہیں جا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ اس بات کا بھی زیادہ امکان ہے کہ کوویڈ 19 کے بعد ہونے والے معاشی نقصان کے باعث مزید 10 لاکھ بچے سکولوں سے اٹھائے جا چکے ہیں۔

ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے 2017ء کے مطابق ثانوی تعلیم میں ڈراپ آؤٹ شرح سب سے زیادہ ہے۔ لہذا احساس ثانوی تعلیم کے پروگرام کیلئے مالی رسائی پر کام کر رہا ہے۔ یہ پروگرام احساس وظیفہ پالیسی کے تحت ہوگا جس میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کیلئے وظیفہ کی رقم زیادہ ہے۔

مزید ضروری منظوریوں کیلئے ، احساس کی اس تجویز کو اقتصادی رابطہ کمیٹی میں لے جایا جائے گا ۔اجلاس کے بعد پریس سے گفتگو کرتے ہوئے، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کیونکہ ہم اپنی توجہ لڑکیوں کی پرائمری تعلیم کی تکمیل سے ثانوی تعلیم کی تکمیل کی جانب منتقل کررہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ 11سے16کی عمر میں انداراج کی کم شرح اور 5سے10گریڈ میں ڈراپ آئوٹ کی زیادہ شرح پر قابو پانے کیلئے احساس ثانوی تعلیم کے وظیفوں کیلئے وسیلہ تعلیم ڈیجیٹل کی توسیع پر غور کررہا ہے ۔ غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کے سکولوں میں داخلے اور سکول جاری رکھنے سے بہت مثبت اثر پڑے گا۔
 

Advertisement