لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کو حکومتی اتحاد سے منتخب کرانے پر اعتماد کو ٹھیس پہنچا، اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس دیا گیا، اب بہانہ بنا کر نوٹیفیکشن کو پھاڑ دیا، پیپلز پارٹی کا یہ عمل غیر جمہوری ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی گفتگو کو میڈیا میں شیئر کرنے سے ماحول تلخ ہوا۔ ان کیمرہ میٹنگ کو میڈیا میں نہیں لانا چاہیے تھا۔ ہماری پیپلز پارٹی یا اے این پی نہیں بلکہ سلیکٹڈ سے لڑائی ہے۔ آئیں سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد لاتے ہیں تو پھر کوئی جھگڑا نہیں رہے گا۔ اگر شوکاز نوٹس واپس ہونا چاہیے تو لیڈر آف دی اپوزیشن کو بھی سرینڈر کریں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑوایا گیا۔ چیئرمین سینیٹ الیکشن، 49 لوگوں نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا جبکہ حکومتی اتحاد کے صادق سنجرانی کو 47 ووٹ ملے۔ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹوں کو غلط طریقے سے مسترد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی جدوجہد پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے آگے بڑھے گی۔ جب الیکشن ہوگا تو پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اپنا، اپنا الیکشن لڑنا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی پیپلز پارٹی سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ ہماری جدوجہد سویلین بالادستی اور ووٹ کی عزت کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں مل کر چلنا چاہتی ہے ان کے ساتھ چلیں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی اپنے اپنے پلیٹ فارم سے سلیکٹڈ حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد کا مقصد ملک میں شفاف الیکشن ہے۔ ہمارا آپس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ سیاسی فائر فائٹنگ کے بجائے سیاسی جماعتوں کو منظم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ جمہوری معاشرے میں منظم جماعتوں کا ہونا بڑا ضروری ہے۔