لاہور: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا 24 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ضمانت منسوخ کی جائے۔
عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے حقائق کو نظر انداز کیا، حمزہ شہباز شریف کا کیس ہارڈشپ کا نہیں بنتا، انھیں ضمانت دینے سے نیب انکوائری میں خلل پڑ رہا ہے۔
نیب کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کی ضمانت کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کو ضمانت دی تھی۔ نیب نے دیگر شریک ملزمان فضل داد اور محمد شعیب کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں بھی دائر کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے 24 فروری کو حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ حمزہ شہباز کے وکلا نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ ان کے موکل کی گرفتاری کے 17 ماہ بعد فرد جرم عائد کی گئی، سپریم کورٹ میں 10 ماہ تک ضمانت کی درخواست زیر التوا رہی ،عدالت عظمی نے نیب کے پرانے ترین کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر سننے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ 20 ماہ کی تاخیر کرنے پر نیب کے کیسز میں ملزموں کو ریلیف دے چکی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ نیب کو اگر 6 ماہ کا وقت دیا جائے تو کیس کا ٹرائل مکمل ہو جائے گا، لاہور میں 5 نئی عدالتیں آ رہی ہیں تو یہ سنیارٹی والا معاملہ ہی حل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ نیب حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔ نیب کے لگائے گئے الزامات کے مطابق حمزہ شہباز اور ان کے والد شہباز شریف نے انڈسٹریل یونٹس سے اربوں روپے کے اثاثے بنائے جبکہ اپنے ملازمین اور فرنٹ مین کے ذریعے بے نامی اکاونٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔
نیب کے مطابق سال 2018 میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور اہلخانہ کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچ گئی، شہباز خاندان نے کرپشن کر کے 7 ارب سے زائد اثاثے بنائے۔