اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انشاء اللہ وہ وقت جلد آئے گا جب فلسطینیوں کو اپنا ملک ملے گا، پاکستان فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
یوم یکجہتی فلسطین پر قوم کے نام پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 27 ویں کی رات مسجدنبویﷺمیں تھاجب پتہ چلاکہ قبلہ اول پرحملہ ہوا، فلسطینیوں سے بہت نا انصافی ہو رہی ہے، فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے پر سب کو سلام پیش کرتا ہوں، پاکستان نے ہر فورم پر فلسطینیوں کی حمایت کی، اسرائیلی پولیس نے رمضان میں فلسطینیوں پر تشدد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ظالم اسرائیل فوج کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پر بمباری کی گئی، اسرائیلی بربریت سے درجنوں فلسطینی شہید ہوئے۔ مغربی میڈیا پراسرائیل پرتنقید ہوئی جوخوش آئند ہے۔ نظر آ رہا ہے کہ دنیا کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے موقف تبدیل ہو رہا ہے۔ اسرائیل کا ساتھ دینے والے ملک اب فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی بات کر رہے ہیں۔ دنیا میں سوشل میڈیا پر عوامی رائے سے فلسطینوں کے حق میں دباؤ مزید بڑھے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی میں مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔ پاکستانی قوم کی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ریلیوں میں بھرپور شرکت باعث مسرت ہے۔ قوم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب سے اسرائیل بنا ہے، پاکستان کا ایک ہی موقف رہا ہے، پاکستان کاموقف ہے، فلسطینیوں کےساتھ ناانصافی ہوئی ، پاکستان نےہرفورم پر فلسطینیوں کی حمایت کی۔ قائد کے ویژن کے مطابق ہمیشہ سے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ وہ وقت جلد آئے گا جب فلسطینیوں کو اپنا ملک ملے گا، اس طرح فلسطینی بھی برابر کے شہری بن کر رہ سکیں گے۔
فلسطین میں عالمی فورس تعینات کی جائے: پاکستان کا مطالبہ
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے عوام کی آواز خاموش نہیں کرائی جاسکتی۔
فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے معاملے پر جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے خون ریزی کا سلسلہ جاری ہے، لوگوں کی ایک تعداد جاں بحق ہوچکی ہے، شہریوں کی کھانا، پانی اور صحت کی سہولیات تک رسائی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی جب ہم بات کر رہے ہیں تو وہاں فلسطین میں لوگوں کو بلا تفریق مارا جا رہا ہے، غزہ کے ہر گھر میں موت کا غم ہے، جہاں اندھیرا ہے اور صرف اسرائیلی دھماکوں کا راج ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ اور اے پی سمیت دیگر میڈیا اداروں کے دفاتر تباہ کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے فلسطین جہاں اسرائیل پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے معصوم فلسطینیوں کونشانہ بناتا ہے، دہشت زدہ کرتا ہے، یہاں تک کہ میڈیا کو خاموش کرادیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ کہاجائے اب بہت ہوگیا، فلسطین کے عوام کی آواز کوخاموش کرایا جاسکتا ہے اور نہ کروایا جاسکے گا، ہم اسلامی دنیا کے نمائندے یہاں ان کی بات اور ان کے لیے بات کرنےآئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ خوف ناک بات ہے سلامتی کونسل عالمی امن وسلامتی کے قیام کی اپنی بنیادی ذمہ داری انجام دینے کے قابل نہیں اور یہاں تک کہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔ جو ممالک اقوام متحدہ کو جارحیت روکنے کے لیے قرار داد لانے سے روک رہے ہیں ان پر بھاری ذمہ د اری عائد ہوتی ہے۔ ہمیں فلسطینیوں کے اس مشکل وقت میں کسی صورت ناکام نہیں ہونا چاہیے اور امید ہے کہ جنرل اسمبلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں واضح ہونا چاہیے کہ نہتے فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان طاقت کے توازن کا شائبہ تک نہیں ہے، فلسطین کے پاس نہ کوئی بری فوج ہے، نہ بحریہ ہے اور نہ ہی کوئی فضائیہ ہے، دوسری جانب اسرائیل ہے جو دنیا کی طاقت ور ترین فوجی قوت کا حامل ہے، یہ جنگ قابض فوج اورمقبوضہ عوام کے درمیان ہے، یہ غیرقانونی قبضے اور استصواب رائے کی جائز جدوجہد کے درمیان لڑائی ہے، ہمیں غزہ اور تمام مقبوضہ علاقوں کے تباہ حال لوگوں کی مدد کے لیے ہر ممکن انسانی مدد کرنی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نومبر 1970 میں جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 2649 میں اسی ایوان نے نوآبادیاتی اور غیرملکی جبر و تسلط میں رہنے والے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت اور اس کی بحالی کی جدوجہد میں ہر قسم کے دستیاب ذرائع استعمال کرنے کو جائز تسلیم کیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ غزہ میں طبی ٹیمیں، ادویات، خوراک اور دیگر ضروری اشیا بھیجنے کی اشد ضرورت ہے اور مطالبہ کیا کہ تحفظ کے لیے بین الاقوامی فورس کو تعینات کیا جائے اور اسرائیل کو غزہ تک رسائی کے تمام راستے کھول دے تاکہ امداد پہنچائی جاسکے۔ شیخ الجراح سے فلسطینیوں کو اسرائیل کی جانب سے جبری اور غیر قانونی بے دخل کرنے کے عمل کی مذمت کی جائے۔
جنرل اسمبلی میں خطاب میں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جرائم ہیں اور احتساب سے نہیں بچنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ فورتھ جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر کوئی استثنیٰ نہیں ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) اور عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے) اس بات کویقینی بنائیں کہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔