کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان کے عوامی نمائندوں نے بھی وفاق کے نقش قدم پر چلتے بلوچستان اسمبلی کا احاطہ میدان جنگ بنا دیا۔ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود ایوان کو جانے والے راستے بند کر دیئے گئے۔ انتظامیہ نے بکتر بند گاڑی کی مدد سے گیٹ توڑ دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کو بھی مشتعل کارکنوں نے اسمبلی میں جانے کی اجازت نہیں دی، جس کے بعد وہ مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔
اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں نے اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش تو وہاں موجود سیکیورٹی نے ان کیساتھ مزاحمت کی۔ انتظامیہ نے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری کو طلب کیا۔ اہلکاروں نے مشتعل کارکنوں کو قابو میں کرنے کیلئے ان پر لاٹھی چارج کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی آمد پر اپوزیشن کارکنوں کی جانب سے ان کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی گئی۔ مشتعل کارکنوں نے گملے اور پانی کی بوتلیں پھینکی گئیں۔ جام کمال کو پولیس حصار میں اسمبلی کے اندر پہنچایا گیا۔ بی این پی مینگل سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن رکن اسمبلی احمد نواز پولیس اور کارکنوں کے تصادم میں زخمی ہو گئے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال ہمیں مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ ہمیں براہ راست فنڈز جاری کیے جائیں۔ اپوزیشن نے پورے صوبے میں مظاہروں کا کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان بجٹ کیخلاف اپوزیشن کا احتجاجی کیمپ، پولیس سے تلخ کلامی، دھکم پیل
اس سے قبل بلوچستان بجٹ کے خلاف اپوزیشن کے احتجاجی کیمپ میں اپوزیشن اراکین اور پولیس میں تلخ کلامی اور دھکم پیل ہوئی۔ اپوزیشن اراکین نے پولیس پر ناروا سلوک کا الزام لگاتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی این پی کے رکن احمد نواز اسمبلی میں داخل ہو رہے تھے تو پولیس کی جانب سے انہیں روکا گیا جس پر پولیس اور اپوزیشن اراکین میں تلخ کلامی اور دھکم پیل شروع ہو گئی۔
اپوزیشن اراکین نے پولیس کے رویے کے خلاف اسمبلی بلڈنگ کے انٹری پوائنٹ پر بیٹھ کر احتجاج کیا۔
بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتیں بجٹ میں ان کے حلقوں کو نظر انداز کرنے پر سراپا احتجاج ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کا بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ گزشتہ چار روز سے جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی اپیل پر قلات میں احتجاج، شاہراہیں بلاک
خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی اپیل پر مظاہرین نے قومی شاہراہیں بھی بلاک کر دی ہیں جس سے نظام زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں بی این پی (مینگل)، پشتونخواہ میپ اور جمعیت علمائے اسلام نے اپنے حلقوں کو نظر انداز کرنے کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔
متحدہ اپوزیشن کی کال پر کوئٹہ سے دیگر صوبوں کو جانیوالی قومی شاہراہون کو بلاک کر دیا گیا۔ کوئٹہ سے چمن، پنجاب اور خیبر پختونخوا کو ملانے والی شاہراہ کو کچلاک کے مقام سے بند کیا گیا ہے۔
کوئٹہ سے تفتان اور کوئٹہ سے کراچی جانیوالی آر سی ڈی شاہراہ کو میاں غنڈی کے مقام سے بلاک کیا گیا ہے۔
شاہراہوں کی بندش سے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ دونوں جانب سفر کرنے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
متحدہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس بجٹ میں بھی اپوزیشن رہنماؤں کے حلقوں کو نظر انداز کر دیا گیا، مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔