اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان اور ازبک صدر کے درمیان ون آن ون ملاقات میں افغانستان کے معاملے پر نیا بلاک تشکیل دینے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق اس نئے بلاک میں ازبکستان، تاجکستان، ایران اور ترکی شامل ہوں گے۔ یہ بلاک افغان مسئلے کے پرامن حل کیلئے کوششیں کرے گا۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ازبک صدر کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان نے ازبکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر گفتگو کی۔
دونوں رہنماؤں نے خطے اور عالمی ایشوز، کورونا کی صورتحال پر گفتگو کی اور دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے 1991ء میں سب سے پہلے ازبکستان کو تسلیم کیا۔
دونوں رہنماؤں نے 30 سالہ سفارتی تعلقات مکمل ہونے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ دوران ملاقات باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کے ذریعے رابطے رکھے جائیں گے۔ دونوں رہنماؤں نے انٹر پارلیمانی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان ملاقات جمعہ کو ہوگی۔ اس ملاقات کی درخواست اشرف غنی کی طرف سے کی گئی ہے۔
بعد ازاں ازبک صدر کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام پڑوسی ممالک کے لیے انتہائی اہم ہے۔ جنگ زدہ افغان عوام ہمارے بھائی ہیں، ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان تنازع کے سیاسی حل کا خواہشمند ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ازبکستان کو غربت جیسے مشترکہ چیلنجوں کا سامنا ہے، مل کر صورتحال سے نمٹا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں تجارت، ثقافت اور سیاسی شعبوں میں مذاکرات ہوئے۔ ازبکستان اور پاکستان معاشی ترقی کے ایک سفر پر چل رہے ہیں۔ ہم دونوں نے مل کر غربت کا خاتمہ کرنا ہے۔ ہم ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ آپ نیا ازبکستان اور ہم نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستانی تاجروں کا بڑا وفد میرے ساتھ آیا ہے جو ازبکستان میں کاروبار کے خواہشمند ہیں۔ ہم ازبکستان سے مضبوط تجارتی تعلقات کے خواہاں ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان فضائی اور زمینی روابط کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 22 کروڑ عوام کا بڑا ملک ہے جس کی خطے میں جغرافیائی اہمیت ہے۔ بھارت سے تعلقات بہتر ہوں گے تو ازبکستان کو بھارت تک رسائی ہوگی۔ ثقافتی تعلقات مضبوط ہوں گے تو ازبکستان میں کرکٹ متعارف کرائیں گے۔ خوشی ہوگی پاکستان کرکٹ کیلئے ازبکستان کی مدد کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغان مسئلے کے پرامن حل کے خواہاں ہیں۔ پاکستان افغان مسئلے کے سیاسی حل کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا۔ افغان ہمارے بھائی ہیں بطور ہمسایہ ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ افغان امن کیلئے ازبکستان، تاجکستان، ایران اور ترکی مدد کریں گے۔
اس سے قبل تاشقند میں دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ اس موقع پر ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت مختلف معاہدوں پر بھی دستخط کئے گئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ازبکستان کے ساتھ چار سو تریپن ملین ڈالر کے کاروباری معاہدے ہو گئے ہیں۔ ازبک تاجر پاکستان کے ساتھ ٹریڈ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ دو طرفہ سرمایہ کاری کے وسیع مواقع بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا دورہ ازبکستان،پروقاراستقبالیہ تقریب، گارڈ آف آنر پیش
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان دو روزہ سرکاری دورے پر ازبکستان پہنچےجہاں انھیں پروقار استقبالیہ تقریب میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
ازبک فوج کے دستے نے وزیراعظم عمران خان کو سلامی دی۔ تقریب کے دوران پاکستان اور ازبکستان کے قومی ترانے بجائے گئے۔ بعد ازاں ازبکستان کے صدر نے وزیراعظم کو کابینہ ارکان کا تعارف کرایا۔
وزیراعظم عمران خان کو اس دورے کی دعوت ازبک صدر نے دی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر وزرا اور اعلیٰ سرکاری حکام بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ اس دورے کے دوران پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی متوقع ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے تاشقند میں بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیاں تاریخی، ثقافتی تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی ضروت ہے، افغانستان کے پر امن سیاسی حل کے خواہاں ہیں، ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت سے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوتا ہے، پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں سے منسلک ہے، تجارتی فروغ سے عوام کا معیار زندگی بہتر ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے کیلئے بہت اہم ہے، پڑوسی ملک کے پر امن سیاسی حل کے خواہاں ہیں، ہمسایہ ممالک میں باہمی تجارت معیار زندگی بلند کرنے کیلئے ضروری ہے، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان ریلوے منصوبے سے اقتصادی انقلاب آسکتا ہے۔