اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان حکومت کو پاکستان سے اپنا سفیر اور سفارتکاروں کو واپس بلانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان حالات میں جب دوحہ میں افغان امن عمل کیلئےمذاکرات جاری ہیں۔
اسلام آباد میں مشیر قومی سلامتی اور آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ذاتی طور پر واقعے کا نوٹس لیا، ہم حقائق دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔ اس اہم معاملے کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں رکھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ افغان سفیر کو واپس بلایا گیا تو فوری افغان ہم منصب سے رابطہ کیا اور انھیں صورتحال سے آگاہ کیا اور یقین دہانی کرائی کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ محمد حنیف اتمر نے انوسٹی گیشن آگے بڑھانے کیلئے تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری خارجہ نے افغان سفیر کیساتھ ملاقات میں انھیں اور ان کی صاحبزادی کو تعاون کا یقین دلایا تھا، ہم افغان سفارتخانے کی سیکیورٹی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ وزیراعظم ذاتی طور پر معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے بھیجی جانے والی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ انویسٹی گیشن منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے افغان سفیر کا تعاون درکار ہے۔ ہم نیتجے کے قریب پہنچ گئے ہیں، درخواست کریں گے کہ افغان سفیر واپس آئیں اور کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔
اس موقع پر آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی ہے اور ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے اب تک 220 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے جبکہ معاملے کی تحقیقات کے لیے پانچ انکوائری ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 16 جولائی کو ہونے والا واقعہ مکمل بلائنڈ کیس تھا۔ ہمارے تحقیقاتی اداروں نے 300 کیمروں کی 700 سے زائد گھنٹوں کی ویڈیوز کا جائزہ لیا ہے۔ یہ معلوم کر لیا ہے کہ افغان سفیر کی صاحبزادی کہاں سے کہاں گئی تھیں۔
مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتیں تاثر دینا چاہتی ہیں کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال ٹھیک نہیں، سوشل میڈیا پر جعلی تصویروں سے بے بنیاد افواہیں پھیلا دی جاتی ہیں۔ افغانستان میں کسی اور کی ناکامی کو پاکستان پر ڈالنا ہمیں قبول نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ نے اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے افغان ہم منصب کو 16 جولائی 2021ء کو ہونے والے واقعہ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے افغان ہم منصب کو یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ملزمان کی جلد گرفتاری اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا جبکہ وزارت خارجہ مروجہ سفارتی روایات سے بخوبی آگاہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں قائم، افغان سفارتخانے اور قونصلیٹ کی سیکورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے، ہمیں توقع ہے کہ افغان حکومت، پاکستان کی جانب سے کی جانیوالی سنجیدہ کاوشوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے، افغان سفیر اور سینئر سفارتکاروں کو پاکستان سے واپس بلانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔
افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر نے اس واقعہ کی تحقیقات میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور افغان سفارت خانے اور قونصلیٹ کی سیکورٹی بڑھانے کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی کاوشوں کو سراہا۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان، پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور اس کے استحکام کیلئے پر عزم ہے ۔ دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ دلچسپی کے امور پر روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔