اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی بجلی بچانے کے لیے ملک میں استعمال ہونے والے بجلی کے پنکھوں کے معیار کی نگرانی کرے گی اور آئندہ سیزن سے صرف منظور شدہ پنکھے ہی فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔
بدھ کو قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں استعمال ہونے والے 10 کروڑ برقی پنکھوں کو اگر اعلٰی معیار کی ٹیکنالوجی پر شفٹ کیا جائے تو ملک میں دو غازی بروتھا ڈیم جتنی بجلی روز بچے گی اورتقریباً چار ارب ڈالر سے زائد کی بچت ہو گی۔
وفاقی وزیر کے مطابق حکومت پنکھوں کے حوالے سے سٹار ریٹنگ کا نظام بھی متعارف کروائے گی جس سے عوام کو آگاہی ملے گی کہ کون سا پنکھا کیوں مہنگا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت تجارت سے پنکھوں میں استعمال ہونے والی جدید الیکٹرک پلیٹ کی درآمد کے لیے ڈیوٹی کی چھوٹ مانگی گئی ہے جس پر امید ہے ایک دو ہفتوں میں کام مکمل ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 10 کروڑ پنکھے زیر استعمال ہیں مگر زیادہ تر میں ناقص میٹریل استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے زیادہ بجلی استعمال ہوتی ہے۔ اسکے علاوہ پانی کی موٹر بھی زیادہ بجلی استعمال کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فین انڈسٹری کو درآمدی ڈیوٹی میں چھوٹ ملنے سے 3400 میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔ اسکے علاوہ اگر پانی کی موٹر بھی معیاری ہو تو پانچ ہزار میگاواٹ بجلی بچائی جا سکے گی۔