لاہور: (دنیا نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں قیام امن کیلئے اعلی خدمات سرانجام دیں، انہوں نے کئی برس تک افغان استحکام کیلئے انتھک کوششیں کی ہیں۔
2017 کے پہلے دورے میں آرمی چیف نے افغان قیادت سے قیام امن پر بات کی۔ افغان امن عمل میں پاکستان کے سہولت کار کے کردار کو دنیا نے تسلیم کیا اور سراہا۔ پاکستان نے صرف بات چیت ہی نہیں بلکہ پاک افغان سرحد پرعملی اقدامات اٹھائے، بارڈر کنٹرول میکنزم کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی۔
سال 2018 میں افغان پاک ایکشن پلان کے تحت پانچ ورکنگ گروپس بنائے گئے، ان میں سیاسی و سفارتی ورکنگ گروپ، معاشی ورکنگ گروپ، افغان پناہ گزین ورکنگ گروپ، انٹیلی جنس ورکنگ گروپ اور ملڑی ورکنگ گروپ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پاک فوج، افغان آرمی میں تعاون و مدد کے لیے بھی پیش پیش رہی۔ افغان آرمی چیف کو پاکستان ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ پر بطورمہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔ پاکستان نے افغان آرمی کی ٹریننگ کی آفر بھی کی۔ ملکی سلامتی کیلئے مغربی سرحد پر باڑ لگانے کا بروقت فیصلہ کیا، اس اقدام کا مقصد پاکستان کی سلامتی کویقینی بنانا تھا۔
پاکستان نے بارڈر کنٹرول میکنزم کو بہتر بنانے پر توجہ دیتے ہوئے نگرانی کا جدید نظام، بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا، سینکڑوں بارڈر فورٹس اور پوسٹس کی تعمیر بھی منصوبے میں شامل ہیں۔ پاک افغان انٹرنیشنل بارڈر پر فینسنگ تقریباََ مکمل ہو چکی ہے۔ منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں۔
جوانوں نے قربانی دے کر امن کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ پاک-افغان بارڈرپر پاکستان نے1238 بارڈر پوسٹس اور فورٹس قائم کئے ہیں، افغانستان کی طرف صرف 377 پوسٹس موجود ہیں۔ پاک-افغان بارڈر کی سکیورٹی کیلئے ایف سی کی صلاحیت بڑھانے پر خصوصی توجہ دی گئی۔
ایف سی کے 60 نئے ونگ بن چکے، 19 مزید ونگزبنانے کا عمل جاری ہے۔ ان سارے تاریخی اقدامات کے ثمرات سے دیر پا امن واستحکام آئے گا۔