اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت گٹھ جوڑ کرکے چینی کی قیمت بڑھانے کی کوشش نہ کرے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی طرف سے گنے کی کرشنگ میں تاخیر کی جارہی ہے، سندھ میں گنا پہلے سے تیار ہو جاتا ہے، صوبے میں شوگر ملیں 15 اکتوبر کو چل جاتی ہے ابھی تک نہیں چلیں۔ پنجاب کے باقی حصوں میں شوگر ملیں 20 نومبر سے چلیں گی، سندھ میں سازش کے تحت شوگرملوں کے بوائلز کو بند کرایا گیا۔ سیاسی سازش میں عام آدمی پس رہا ہے۔ چینی کی مصنوعی قلت پیدا نہیں ہونے دیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر سال گٹھ جوڑ کرکے چینی کی امپورٹ کو رکوایا جاتا ہے۔ باقی کاروبار میں فیل ہونے والے چینی کے کاروبار میں کامیاب ہیں۔ تمام بڑے سیاسی گھرانوں کی شوگر ملز ہیں۔ اب شوگر ملز بلیک میل نہیں کرسکیں گی۔ شوگر ملز مالکان کیخلاف پہلی بار کارروائی ہورہی ہے۔ حکومت شوگر ملوں کو کوئی ایکسپورٹ سبسڈی نہیں دےگی۔ ایک لاکھ ٹن چینی امپورٹ ہوگی جو 90 کلو میں دستیاب ہوگی۔ ملزمالکان کو کسی کیساتھ زیادتی نہیں کرنےدیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شوگر ملوں کو بھی ڈیمانڈ اینڈ سپلائی پر چلنا چاہیے۔ شوگر مافیا کےخلاف جنگ جاری رہےگی۔ چینی کے سٹے بازوں کو پکڑا بھی گیا ہے۔ آئندہ چند دنوں میں امپورٹڈ چینی مارکیٹ میں ہوگی اور چینی کی قیمتیں تیزی سے نیچے آئے گی۔ گٹھ جوڑ سے ہر سال چینی کی قیمت بڑھائی جاتی ہے اور کمیشن لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے جرمانے کا قانون پاس نہیں کیا۔ صوبے نے شوگرملزکےساتھ گٹھ جوڑ کیا۔ حکومت نے کرشنگ کی تاخیر ختم کرنے کیلئے قانون لاگو کیا۔ سندھ حکومت گٹھ جوڑ کرکے چینی کی قیمت بڑھانے کی کوشش نہ کرے۔ صوبائی حکومت نے شوگر ملوں پر جرمانے کا قانون کیوں لاگو نہیں کیا۔ رواں سال گنے کی بھرپور فصل ہوئی ہے۔ سندھ میں آٹے کی قیمت بھی سب سے زیادہ ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 15 پنجاب میں 15 نومبر سے شوگر ملیں چلنا شروع ہوں گی، 15 نومبر سے جو ملیں نہیں چلے گی ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔