اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے شوگر ملز کو مقرر کردہ ایکس مل ریٹ پر چینی فروخت کی مشروط اجازت دے دی۔ عدالت نے کیس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجواتے ہوئے درخواستوں پر 15 دن میں فیصلے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چینی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق حکومتی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی تھی، لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کی ایکس مل قیمت پر حکم امتناع جاری کیا، قیمت مقرر کرنے کا اختیار حکومت کا ہے، حکومت کا ایکس مل ریٹ 84 اور شوگر مل مالکان کا 97 روپے ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا حکومت کے پاس چینی کی قیمت مقرر کرنے کا مکمل اختیار ہے ؟ قیمت کا تعین ایک فارمولہ کے تحت ہوتا ہے، شوگر ملز کا موقف ہے کہ حکومت نے 104 روپے پر چینی امپورٹ کی، امپورٹ کی گئی چینی حکومت سبسڈی دیکر 89 روپے میں فروخت کری گی، یہ بات درست ہے یا غلط، عدالت نے اپنے اختیارات کو دیکھنا ہے۔
شوگر ملز مالکان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عبوری حکم ختم کیا تو اس کا نقصان ہوگا، عبوری حکم ختم ہوا تو سارا سٹاک اٹھا لیا جائے گا، قیمتوں میں فرق پر مبنی ڈپٹی رقم رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو جمع کرائیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عبوری حکم ختم نہ ہوا تو مل مالکان مہنگی چینی فروخت کرینگے۔
جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکم امتناع ختم ہونے سے ملز کا نقصان ہوا تو کیا ریاست ازالہ کرے گی ؟ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ مناسب ہوگا کہ قیمتوں میں فرق کی رقم کسی ٹرسٹی کے پاس رہے، کیس کا فیصلہ ہونے تک رقم ٹرسٹی کے پاس رہے گی۔
عدالت نے قرار دیا کہ حکومت اور شوگر ملز مالکان کے مقرر کردہ ریٹ میں فرق پر مبنی رقم ہائیکورٹ میں جمع ہوگی، شوگر ملز ایکس مل ریٹ میں فرق پر مبنی رقم رضاکارانہ طور پر جمع کرائیں گی، متعلقہ کین کمشنر چینی کے سٹاک اور فروخت کا ریکارڈ مرتب رکھیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے پاس قیمتوں میں تعین جیسے معاملے میں مداخلت کی کوئی بنیاد نہیں، عدلیہ کی غیر متعلقہ حدود میں مداخلت شرمندگی کا باعث بنتی ہے ، عدالت نفع نقصان اور قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتی، لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم ختم کر کے کیس ریمانڈ کرینگے۔