لاہور: (دنیا نیوز) حلقہ این اے 133 کا دنگل پرسوں سجے گا۔ نوٹ کے بدلے ووٹ کی ویڈیوز نے سیاسی ماحول گرما دیا۔ ضمنی انتخاب کے لیے گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی۔
حلقہ این اے 133 میں انتخابی مہم کا وقت ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے۔ روایتی حریف مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔ جیالوں اور متوالوں کا جوش و خروش بھی دیدنی ہے۔ حلقے میں الیکشن کمیشن کے قوانین کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
کروڑوں روپے کی اشتہاری مہم اور انتخابی دفاتر پر لاکھوں روپے کی رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ ووٹرز اپنے اپنے امیدوار کی کامیابی کے لیے پرجوش ہیں۔ جیالوں اور متوالوں کا ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پورے حلقے میں تاحد نگاہ بینرز ہی بینرز آویزاں ہیں، جس پر شہریوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک اور پیپلز پارٹی کے اسلم گل میں کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ حکمران جماعت کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر انتخابی عمل سے باہر ہوچکے ہیں۔
این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں کل 11 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔ 254 پولنگ اسٹیشن میں 4 لاکھ 40 ہزار 85 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 33 ہزار 558 ہے۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لے کر جرمانے عائد کئے گئے، کسی بھی منتخب رکن کے حلقے میں داخل ہونے پر پابندی ہے۔
خیال رہے این اے 133 کی نشست پرویز ملک کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔