اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر نہیں ہوئے تو وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کو فنڈز نہیں دے گی۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ قانون میں تبدیلی کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے لیے اگلے تمام ضمنی الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کرانا لازمی ہیں اور اگر الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر نہیں ہوتے تو حکومت الیکشن کمیشن کو فنڈ نہیں کر سکے گی کیونکہ قانون صرف ای وی ایم پر انتخابات کو مانتا ہے۔ وزیر قانون کا بھی یہی ماننا ہے کہ بادی النظر میں حکومت الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے تب ہی فنڈ دے سکے گی جب وہ الیکشن ای وی ایم پر ہوں گے لہٰذا ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے اور اب سے حکومت انہی انتخابات کو فنڈ کر سکے گی جو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے منعقد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون بہت خطرناک ہے لیکن دو چیزیں معلوم ہونا باقی ہیں کہ موجودہ ویکسین اس کے خلاف کتنی مؤثر ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ یہ وائرس کتنا خطرناک ہے۔ یہ وائرس پاکستان ضرور آئے گا، اب تک ہم نے پاکستان میں کورونا کے خلاف جنگ جس شاندار انداز میں لڑی ہے تو ہمیں امید ہے کہ ہم اس کو بھی شکست دے دیں گے لیکن جیسے پہلی چار لہروں میں قوم نے مقابلہ کیا ہے، ہمیں اسی قسم کا تعاون پانچویں ویریئنٹ کے لیے بھی درکار ہو گا۔ فی الحال ہمیں اتنا ہی معلوم ہے کہ یہ وائرس 10 گنا زیادہ رفتار سے پھیل رہا ہے تاہم اس بارے میں پتہ چلنے میں دو سے تین ہفتے لگیں گے کہ موجودہ ویکسین اس کے خلاف کتنی مؤثر ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے لاہور میں ووٹ خریدنے کی ویڈیو پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات میں جس طرح سے ووٹ کی خریداریاں ہوئیں، اگر اس وقت اس پر تیزی سے عمل کیا جاتا تو آج ان انتخابات میں یہ صورتحال نظر نہ آتی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی بھی جمہوری ملک میں جہاں انتخابات حکومت سازی کی بنیاد ہوتے ہیں، وہاں انتہائی اہم ہے کہ الیکشن کا سسٹم شفاف ہو اور اس پر تمام لوگوں کو اعتماد ہو لہٰذا الیکشن کمیشن کا مضبوط اور مؤثر ہونا بہت ضروری ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو سینیٹ انتخابات کے ساتھ ساتھ لاہور میں ووٹ چوری کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے جو تین ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں رکھوانے تھے اس کی رسمی کارروائی مکمل ہو چکی ہے جبکہ 1.2ارب ڈالر کے تیل کی رسمی کارروائیاں بھی مکمل ہو گئی ہیں جو موخر ادائیگی پر ملے گا جس سے ڈالر کی قیمت میں استحکام آنے کا امکان ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فواد چودھری نے مزید کہا کہ ضروری اشیا کی قیمتوں میں مسلسل کمی آ رہی ہے لیکن ہمارا بنیادی مسئلہ کراچی اور حیدرآباد میں مہنگی اشیا ہیں، وہ لوگ جو کہہ رہے تھے کہ تحریک انصاف کی حکومت بہت ناتجربہ کار ہے تو جو وہاں 30سال سے برسراقتدار ہیں ان سے بنیادی چیزوں کی قیمتیں بھی کنٹرول نہیں ہو پا رہیں۔ آٹے چینی سمیت بنیادی اشیا سندھ میں مہنگی ہیں اور ہم وزیر اعلیٰ سندھ کو کہنا چاہتے ہیں کہ آپ اپنے معاملات کو ٹھیک کریں کیونکہ ہمارا پرائس انڈیکس 40فیصد کراچی کی وجہ سے اوپر نیچے ہوتا ہے۔ اس سال پاکستان میں چاول کی ریکارڈ پیداوار ہوئی اور کسانوں نے 90لاکھ میٹرک ٹن چاول پیدا کیا ہے اور اس سے 4ارب 75کروڑ ڈالر زرمبادلہ آنے کا امکان ہے۔